سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(999) بارش اور آندھی میں مغرب عشاء جمع کرنا

  • 25009
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 537

سوال

(999) بارش اور آندھی میں مغرب عشاء جمع کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بارش اور آندھی کی صورت میں شام کی نماز کے ساتھ عشاء کو ملا کر پڑھا جا سکتا ہے ؟ کیونکہ آج  کل راستے میں بہت سا پانی اور کیچڑ جمع ہونے کی صورت میں مسجد میں آنا مشکل ہو جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بارش وغیرہ کے موقع پر مؤذن کو چاہیے، کہ اذان میں

’صَلُّوا فِی بُیُوتِکُم‘(صحیح البخاری،بَابُ الرُّخصَةِ إِن لَم یَحضُرِ الجُمُعَةَ فِی المَطَرِ ،رقم:۹۰۱)کہہ کر لوگوں کو گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دے۔ ایسے موقع پر دو نمازوں کو جمع کرنے کا بھی جواز ہے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اﷲﷺ نے خوف اور بارش کے بغیر ظہر اور عصر کی نماز اور مغرب اور عشاء کی نماز مدینہ میں جمع کرکے پڑھی۔

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ  صاحب’’منتقی الاخبار‘‘ فرماتے ہیں: کہ یہ حدیث اپنے مفہوم سے بارش، خوف اور بیماری کی وجہ سے نمازوں کے جمع کرنے پردلالت کرتی ہے: باب جمیع المقیم للمطر، او غیرہ۔

اور امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’قَالَ بَعضُ اَهلِ العِلمِ : یُجمَعُ بَینَ الصَّلٰوتَینِ فِی المَطَرِ، وَبِهٖ قَالَ الشَّافِعِیُّ، وَ اَحمَدُ۔‘

یعنی ’’ بعض اہلِ علم بارش میں دو نمازیں جمع کرنے کے قائل ہیں۔ امام شافعی اور امام احمد نے اسی مسلک کو اختیار کیا ہے۔‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:805

محدث فتویٰ

تبصرے