سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(997) بارش کے بعد مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرنا

  • 25007
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 610

سوال

(997) بارش کے بعد مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب بارش ہو رہی ہو یا بارش ہو چکی ہو تو مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مغرب کی نماز کے وقت میں اکٹھی پڑھ لی جاتی ہیں کیا ایسا کرنا شریعت میں جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بعض اہلِ علم کے نزدیک بارش کی وجہ سے دو نمازوں کو جمع کیا جا سکتا ہے۔ ان کا استدلال صحیح حدیث کے مفہوم سے ہے:

’مِن غَیرِ خَوفٍ وَ لَا مَطَرٍ‘(سنن أبی داؤد،بَابُ الجَمعِ بَینَ الصَّلَاتَینِ، رقم:۱۲۱۱)

یعنی ’’رسول اﷲﷺ نے خوف اور بارش کے بغیر ظہر ،عصر اور مغرب اورعشاء کی نماز مدینہ میں جمع کرکے پڑھی۔‘‘ اس سے معلوم ہوا، کہ مذکورہ عُذر شرع میں معتبر ہیں، کیونکہ اگر معتبر نہ ہوتے، تو ان کی نفی کا کچھ معنی نہیں۔

صاحب المنتقیٰ  نے اس پر بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے: ’ بَابُ جَمعِ المُقِیمِ لِلمَطَرِ، أَو غَیرِهِ۔‘ پھر فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اپنے مفہوم سے بارش، خوف اور بیماری کی وجہ سے نمازوں کے جمع کرنے پر دلالت کرتی ہے اور مؤطا امام مالک رحمہ اللہ  میں نافع سے روایت ہے، کہ جب اُمراء مغرب اور عشاء کی نماز بارش کی وجہ سے جمع کرتے تو ابن عمر رضی اللہ عنہما  بھی ان کے ساتھ جمع کرتے اور امام اثرم نے اپنی ’’سنن‘‘ میں ابوسلمہ بن عبد الرحمن سے روایت کیا ہے، کہ جب بارش کا دن ہو، تو مغرب و عشاء جمع کرنا یہ سنت میں سے ہے اور امام  ترمذی رحمہ اللہ  اپنی ’’جامع‘‘ میں فرماتے ہیں:

’ قَالَ بَعضُ اَهلِ العِلمِ یُجمَعُ بَینَ الصَّلٰوتَینِ فِی المَطَرِ ۔ وَ بِهِ یَقُولُ الشَّافِعِی وَاَحمَدُ، وَ اِسحَاقُ  ‘(سنن الترمذی، بَابُ مَا جَاءَ فِی الجَمعِ بَینَ الصَّلاَتَینِ،رقم:۱۸۸)

’’بعض اہلِ علم کہتے ہیں کہ بارش میں نمازجمع کی جاسکتی ہے، امام شافعی ، امام احمد اور امام اسحاق رحمہم اللہ  بھی اس کے قائل ہیں۔‘‘

نیز مذکور جمع کے بارے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما  نے فرمایا :

’ أَرَادَ اَن لَا یُحرِجَ اُمَّتَهٗ‘( صحیح مسلم،بَابُ الجَمعِ بَینَ الصَّلَاتَینِ فِی الحَضَرِ،رقم:۷۰۵)

یعنی ’’آپﷺ نے جمع اس لیے کی کہ امت کو مشقت نہ ہو۔‘‘

 اس بناء پر علامہ احمد شاکر رحمہ اللہ  فرماتے ہیں: کہ اس حدیث پر عمل کرنے سے بہت سے ان لوگوں سے مشقت رفع ہو جاتی ہے، جنھیں ان کے اعمال اورسخت قسم کے ظروف کبھی جمع کرنے پر مجبور کرتے ہیں، مگر شرط یہ ہے، کہ جیسا کہ ابن سیرین رحمہ اللہ  نے کہا ہے: کہ عادت نہ بنائی جائے۔( تحقیق الترمذی:۳۵۸/۲)

ابن عباس رضی اللہ عنہما  کاقول بھی اس بات کا مؤید ہے، کہ بارش وغیرہ کے سبب نمازوں کو جمع کیا جا سکتا ہے، کیونکہ علت عدمِ مشقت بیان ہوئی ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:803

محدث فتویٰ

تبصرے