السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے والد محترم اپنا آبائی گاؤں چھوڑ کر سیالکوٹ میں مستقل رہائش اختیار کر چکے ہیں گاؤں میں ان کی اب ذاتی رہائش کوئی نہیں ہے ایک دینی ادارہ قائم کر رکھا ہے۔ ہفتہ عشرہ بعد دو یوم کے لیے ادارہ کا نظم و نسق دیکھنے جاتے ہیں۔ ان کے لیے کیا حکم ہے کہ گاؤں میں نمازِ قصر پڑھیں یا مکمل؟ حدیثِ رسول ﷺ سے واضح فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورتِ مرقومہ میں آپ کے والد محترم نمازِ قصر پڑھ سکتے ہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ وہ مسافر ہیں اور مسافر کے لیے صلوۃِ قصر مشروع ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ یہاں ملکیتِ ارضی کا مسئلہ بھی مفقود ہے جس کی بناء پر بعض سلف اتمامِ صلوٰۃ(نمازِ مکمل کرنے) کے قائل ہیں۔ ’’مصنف ابن ابی شیبہ‘‘ میں اس امر کی تصریح موجود ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب