سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(940) مقیم امام کے پیچھے مسافر کی نماز

  • 24949
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 725

سوال

(940) مقیم امام کے پیچھے مسافر کی نماز

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ نے اپنے ایک فتوٰی میں ارشاد فرمایا تھا کہ مقیم امام کے پیچھے مسافر مقتدی کو پوری نماز پڑھنی چاہیے ۔ خواہ امام نماز کے اخیر میں کیوں نہ ہو۔ (الاعتصام ۵۳؍۲۷)

اب سوال یہ ہے کہ کوئی ایسا طریقہ بھی ہے جس سے معلوم ہو جائے کہ امام مقیم ہے یا مسافر؟ جماعت ہو رہی ہے، نمازی مسجد میں آ کر شامل جماعت ہوتا ہے، وہ کیسے معلوم کرے گا کہ امام صاحب نے دو پڑھی ہیں یا چار؟ جیسا کہ بڑے جلسوں اور اجتماعات میں ہوتا ہے کہ اکثر لوگ مسافر ہوتے ہیں مگر امام صاحب کا پتہ نہیں ہوتا کہ کون ہیں۔ مقیم یا مسافر؟ کہیں احناف والی بات تو نہیں کہ جماعت میں بعد میں شامل ہونے والے آدمی کی رکعت وہی شمار ہوگی جو امام صاحب کی ہے یعنی دوسری ، تیسری یا ۔۔۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مقتدی کو اگر امام کی نیت کے بارے میں علم نہ ہوکہ وہ نماز پوری پڑھنا چاہتا ہے یا قصر، تو ایسی حالت میں مقتدی پوری نماز پڑھے گا، کیونکہ اصل حکم تو یہی ہے، قصر کرنا صرف افضل ہے، واجب نہیں۔ واضح رہے کہ جمہور اہلِ علم کا مسلک یہ ہے کہ بعد میں جماعت میں شامل ہونے والے کی ابتدائی رکعت ہی پہلی ہے۔ دلائل کی رُو سے یہی مسلک راجح ہے، بخلاف حنفیہ کے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:778

محدث فتویٰ

تبصرے