سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(911) تحیۃ المسجد کا حکم

  • 24920
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 590

سوال

(911) تحیۃ المسجد کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تحیۃ المسجد کا کیا حکم ہے اور ممنوع اوقات میں تحیۃ المسجد پڑھنا کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی شخص مسجد میں آئے تو اس کے لئے تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں پڑھنا تاکیدی حکم ہے۔ فرمانِ نبویﷺ ہے :

’ إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ المَسْجِدَ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَجْلِسَ‘(صحیح البخاری،بَابُ إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ المَسجِدَ فَلیَرکَع رَکعَتَینِ قَبلَ أَن یَجلِسَ،رقم:۴۴۴)

 ’’جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے۔‘‘

اس کے جواز میں کسی کو کلام نہیں ، تاہم اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے کہ ممنوع اوقات میں اس کی ادائیگی ہوسکتی ہے یا نہیں ؟ راجح بات یہ ہے کہ ان اوقات میں سببی نماز کا جواز ہے اور بلا سبب ناجائز ہے۔ شیخ ابن باز  رحمہ اللہ  فرماتے ہیں :

’ هذا القول هو اصح الاقوال وهو مذهب الشافعی وإحدی الروایتین عن احمد واختاره شیخ الإسلام ابن تیمیة وتلمیذه العلامة ابن القیم وبه تجتمع الاخبار، واﷲ اعلم ‘ (حاشیہ فتح الباری:۲۵۹)

’’یہ صحیح ترین قول ہے اور یہی امام شافعی  رحمہ اللہ اور ایک روایت کے مطابق امام احمد  رحمہ اللہ کا قول ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ  رحمہ اللہ اور ابن قیم  رحمہ اللہ نے بھی یہی مسلک اختیارکیا ہے اور اسی سے احادیث کے درمیان بھی تطبیق ہو جاتی ہے۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:761

محدث فتویٰ

تبصرے