السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نمازِ وِتر میں دعاے قنوت رکوع سے پہلے پڑھنی چاہیے یا بعد میں؟ نیز یہ بھی فرمائیں کہ قنوتِ وِتر میں ہاتھ اٹھانے چاہئیں یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جملہ دلائل کی روشنی میں راجح بات یہ ہے، کہ وتروں میں ’’دعاے قنوت‘‘ رکوع سے پہلے ہو۔ تاہم اگر کوئی رکوع کے بعد کرلے، تو کوئی حرج نہیں۔یہ بھی جائز ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی نمازِ تراویح کی امامت کے قصے سے معلوم ہوتا ہے، کہ وہ وِتر میں دعاے قنوت بعد از رکوع کرتے تھے۔ ملاحظہ ہو! صحیح ابن خزیمہ(۱۱۰۰) نیز ہاتھ اٹھانے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب