سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(880) قنوتِ وِتر یا قنوتِ نازلہ میں ہاتھ اٹھانا اور ہاتھ منہ پر پھیرنا

  • 24889
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1291

سوال

(880) قنوتِ وِتر یا قنوتِ نازلہ میں ہاتھ اٹھانا اور ہاتھ منہ پر پھیرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قنوتِ وِتر یا قنوتِ نازلہ میں ہاتھ اٹھانا کیسا ہے؟ نیز ہاتھ منہ پر پھیرنا سنت ہے یا بدعت یا جائز ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

’’قنوتِ نازلہ‘‘ رکوع کے بعد ہے اور اس میں ہاتھ بھی اٹھائے جائیں گے۔ ملاحظہ ہو! (صحیح مسلم(۶؍۲۱۷) علامہ البانی رحمہ اللہ  نے ان احادیث کو ’’الإرواء‘‘ (۲؍ ۱۶۰۔۱۶۳) میں جمع کیا ہے۔ البتہ قنوت ِ وِتر رکوع سے پہلے اَولیٰ (بہتر) ہے، جب کہ رکوع کے بعد بھی جواز ہے، کیونکہ صحیح ابن خزیمہ (۱۱۰۰) میں عہدِ عمر رضی اللہ عنہ  میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ  کی امامت ِنمازِ تراویح کے قصے سے معلوم ہوتا ہے، کہ وہ وتروں میں ’’دعاے قنوت‘‘ بعد از رکوع کرتے تھے ، اس کی سند صحیح ہے۔ (نماز میں) دعا کے بعد منہ پر ہاتھ پھیرنا کسی سنت صحیحہ سے ثابت نہیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:744

محدث فتویٰ

تبصرے