السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض علماء کا کہنا ہے کہ وِتر صرف ایک رکعت ہی ہے ، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کی سہولت کے لیے بعض اوقات وِتر نوافل میں ضم کردیا کیا یہ قول درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح مسلم میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے:
’اَلوِترُ رَکعَةٌ مِن اٰخِرِ اللَّیلِ‘(صحیح مسلم،بَابُ صَلَاةُ اللَّیلِ مَثنَی مَثنَی، وَالوِترُ رَکعَةٌ مِن آخِرِ اللَّیلِ ،رقم:۷۵۲)
یعنی ’’وِتر ایک رکعت ہے، آخر رات کو۔‘‘
دوسری روایت میں ہے، کہ
’’ وِتر حق ہے ہر مسلمان پر ، پس جو شخص وِتر پانچ رکعت پڑھنا چاہے، وہ پڑھے اور جو کوئی وِتر تین رکعت پڑھنا چاہے، پڑھے اور جو کوئی وِتر ایک رکعت پڑھنا چاہے۔ وہ پڑھے‘‘
اس سے معلوم ہوا، کہ وِتر پانچ بھی ہیں۔ تین بھی ہیں اور ایک بھی۔ جملہ صورتوں کا آدمی کو اختیار ہے، سب کا نام وِتر ہے ، صرف ایک پر اصرار کرنا درست نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب