سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(833) بیس تراویح نماز

  • 24842
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 622

سوال

(833) بیس تراویح نماز

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم اہل الحدیث اس پورے علاقے میں چند ایک ہی ہیں اور ہر جگہ ہمیں اپنی پانچوں وقت کی نمازیں برادرانِ احناف کے ساتھ اُن کی مسجدوں میں جا کر پڑھنی ہوتی ہیں۔ رمضان شریف میں یہ حضرات بیس رکعت تراویح پڑھتے ہیں اور وِتر پڑھنے کا بھی اُن کا طریقہ الگ ہے جب کہ ہماری تراویح کی رکعتوں کی تعداد مسنون(آٹھ رکعات) اور وِتر کا طریقہ بھی بحمد اﷲ مسنون ہے لہٰذا عشاء کی نماز اُن کے ساتھ باجماعت پڑھنے کے بعد ہم کیا کریں، کیا گھر آکر تراویح اور نمازِ وِتر اپنی پڑھ سکتے ہیں یا تراویح کی شروع کی آٹھ رکعتیں اُن کے ساتھ پڑھ کر نکل آئیں اور نمازِ وِتر اپنی پڑھ لیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کوشش کریں کہ سنت کے مطابق نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد علیحدہ بن جائے اور نمازِ تراویح کی ادائیگی کا انتظام کسی گھر میں کرلیں، تو زیادہ مناسب ہے، بہتر یہی ہے بایں صورت وِتر بھی سنت کے مطابق ادا کر سکیں گے۔ بوقت ِ ضرورت آٹھ رکعت باجماعت پڑھ کر وِتر علیحدہ پڑھ لیے جائیں تو یہ بھی درست ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:705

محدث فتویٰ

تبصرے