سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(822) فرض اور سنتوں کی ادائیگی میں وقفہ

  • 24831
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 584

سوال

(822) فرض اور سنتوں کی ادائیگی میں وقفہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں دکان بند کرکے ظہر کی نماز کے لیے مسجد میں جاتا ہوں فرض نماز ادا کرنے کے بعد سنتیں دکان پر ادا کرنے کے لیے آجاتا ہوں اور راستے میں کھانا کھانے کے بعد دکان پر آتا ہوں۔ بعض اوقات گاہکوں کو ادویات دینے کے بعد سنتوں کی ادائیگی کرتا ہوں یعنی فرض نماز اور سنتوں کی ادائیگی میں آدھ گھنٹے سے ایک گھنٹے تک کا وقفہ ہو جاتا ہے جو اب طلب بات یہ ہے کہ کیا ایسا کرنا جائز ہے یا پہلے سنتیں ادا کروں اور پھرکھانا کھاؤں۔ یعنی فرضوں اور سنتوں میں زیادہ لمبا وقفہ نہ کروں یا پھر سنتیں مسجد میں ہی ادا کر آؤں۔ (جب کہ افضل یہ ہے کہ سنتیں اور نفل گھروں (دکانوں) میں ادا کریں)اور بعض اوقات مسجد میں جاتے ہی جماعت کھڑی ہو جاتی ہے اس طرح پہلی چار سنتیں بھی رہ جاتی ہیں۔ ان کو بھی ادا کرنا ہوتا ہے توکیا ایسا معمول بناء لینا درست ہے۔؟ جواب تفصیل سے دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عام حالات میں فرض اور سنتوں کی ادائیگی میں زیادہ وقفہ نہیں ہونا چاہیے۔ کسی وقت ہو جائے تو کوئی حرج نہیں، کوشش کریں کہ دکان پر پہلے سنتیں پڑھیں۔ پھر کھانا کھائیں یا پھر مسجد میں ہی پڑھ لیا کریں۔ پہلی سنتیں کسی وقت رہ جائیں، تو بعد میں ادا ہو سکتی ہیں لیکن عادت نہیں بنانی چاہیے کیونکہ اصل ان کا محل پہلے ہی ہے۔ اذان سنتے ہی کاروبارِ زندگی چھوڑ دیا کریں اسی میں خیروبرکت ہے۔

            سنن ابو داؤدب باب ’لَغوِ الیَمِینِ‘ کے تحت ابراہیم الصائغ کے بارے میں لکھا ہے:

’ کَانَ اِذَا رَفَعَ المِطرَقَةَ فَسَمِعَ النِّدَائَ سَیَّبَهَا ‘(عون المعبود:۲۴۲/۳)

’’وہ ہتھوڑا چلاتے اذان سن کر فوری چھوڑ دیتے تھے۔‘‘

آپ کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔﴿اِِنَّ اللّٰهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِیْنُ﴾(الذاریات:۵۸)  کوشش کریں کہ سنتیں دکان پر دلجمعی سے ادا کریں۔ کمی کوتاہی اﷲ معاف کردے گا۔(ان شاء اﷲ) ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِنّى لَغَفّارٌ لِمَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ صـٰلِحًا ثُمَّ اهتَدىٰ ﴿٨٢﴾... سورة طه

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:695

محدث فتویٰ

تبصرے