سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(807) ظہر اور عصر سے قبل چار رکعت سنت ایک سلام سے پڑھنا

  • 24816
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1445

سوال

(807) ظہر اور عصر سے قبل چار رکعت سنت ایک سلام سے پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ظہر اور عصر سے قبل چار رکعت سنت ایک سلام سے پڑھنا کیسا ہے جب کہ حدیث میں ہے کہ

 صَلٰوةُ اللَّیلِ وَالنَّهَارِ مَثنٰی مَثنٰی ‘(سنن الترمذی،بَابٌ: أَنَّ صَلاَةَ اللَّیلِ وَالنَّهَارِ مَثنَی مَثنَی ،رقم:۵۹۷،) (سنن أبی داؤدبَابٌ فِی صَلَاةِ النَّهَارِ ،رقم:۱۲۹۵، سنن ابن ماجه،بَابُ مَا جَاء َ فِی صَلَاةِ اللَّیلِ وَالنَّهَارِ مَثنَی مَثنَی،رقم:۱۳۲۲)

 دوسری حدیث ہے کہ

’ کَانَ النَّبِیُّ ﷺ یُصَلِّی قَبلَ العَصرِ اَربَعَ رَکعَاتٍ یَفصِلُ بَینَهُنَّ بِالتَّسلِیمِ ‘(سنن الترمذی،بَابُ مَا جَاءَ فِی الأَربَعِ قَبلَ العَصرِ ،رقم:۴۲۹ وحسنه والالبانی)

کیا کسی حدیث میں چار رکعت اکٹھی پڑھنے کا بھی ذکر ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ظہر اور عصر سے پہلے چار رکعات کو اکٹھا پڑھنا جائز ہے۔ چنانچہ ’’سنن ابی دائود‘‘ ، ’’نسائی‘‘ اور ’’ابن ماجہ‘‘ میں حضرت اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا  سے مروی، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جس نے ظہر سے قبل چار رکعات اور اس کے بعد چار رکعات پرمحافظت کی، اللہ اسے آگ پر حرام کر دیتا ہے۔‘‘

حدیث ہذا مجموعے کے اعتبار سے صحیح ہے۔ صحیح بخاری میں بَابُ الرَّکعَتَانِ قَبلَ الظُّھرِ کے تحت حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، کہ

أَنَّ النَّبِیَّﷺ لَا یَدَعُ أَربَعًا قَبلَ الظُّهرِ‘(صحیح البخاری،بَابُ الرَّکعَتَینِ قَبلَ الظُّهرِ، رقم:۱۱۸۲)

’’نبی  صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔‘‘

ظاہر یہ ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  چار رکعتیں اکٹھی پڑھتے تھے۔ جب کہ سوال میں مشارٌ الیہ حدیث میں ہے، کہ رات اور دن کی دو رکعتیں ہیں اور  صحیح بخاری میں امام بخاری  رحمہ اللہ نے بھی اسی پر زور دیا ہے۔ اس بارے میں اولیٰ (زیادہ بہتر) بات یہ ہے کہ ان مختلف احادیث کو دو مختلف حالتوں پر محمول کیا جائے۔ یعنی بعض دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  دو پڑھتے اور بعض دفعہ چار۔ چنانچہ ’’فتح الباري‘‘(۳؍۵۸) میں ہے:

’ وَالأَولٰی اَن یُحمَلَ عَلٰی حَالَینِ۔ فَکَانَ تَارَةً یُصَلِّی ثِنتَینِ۔ وَ تَارَةً یُصَلِّی اَربَعًا۔‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:687

محدث فتویٰ

تبصرے