سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(801) فجر کی سنتیں رہ جائیں تو کیا نماز کے فوراً بعد ادا کی جاسکتی ہیں؟

  • 24810
  • تاریخ اشاعت : 2024-10-30
  • مشاہدات : 624

سوال

(801) فجر کی سنتیں رہ جائیں تو کیا نماز کے فوراً بعد ادا کی جاسکتی ہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر فجر کی سنتیں رہ جائیں تو کیا نماز کے فوراً بعد ادا کی جاسکتی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اور اگر فجر کی سنتیں رہ جائیں تو فرضوں کے بعد ادا ہو سکتی ہیں۔ حدیث میں ہے قیس بن عمرو کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے صبح کی نماز کے بعد نما زپڑھتا ہوا پایا، تو دریافت کیا:

’ یَا قَیْسُ! أَ صَلَاتَانِ مَعًا ‘ ’’کیا ایک فرض کے وقت میں دو فرض پڑھنا چاہتا ہے ؟ ‘‘ انھوں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! میں نے فجر کی دو رکعتیں نہیں پڑھی تھیں۔ فرمایا: ’ فَلَا اِذَنْ‘ یعنی جب معاملہ اس طرح ہے ،تو دو رکعتوں کو پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ (سنن الترمذی،بَابُ مَا جَائَ فِیمَن تَفُوتُہُ الرَّکعَتَانِ قَبلَ الفَجرِ یُصَلِّیہِمَا بَعدَ صَلاَۃِ الفَجرِ،رقم:۴۲۲)حدیث ہذا کو اگرچہ امام ترمذی رحمہ اللہ  نے منقطع اور مرسل قرار دیا ہے۔

تاہم امام شوکانی رحمہ اللہ  نے ’’نیل الأوطار‘‘ میں اس بات سے اتفاق نہیں کیا۔ وہ فرماتے ہیں:

’’ یہ روایت صحیح ابن خزیمہ اور ابن حبان میں یحییٰ بن سعید، عن ابیہ، عن جدہ، قیس متصل موجود ہے۔ بلکہ اس کے علاوہ طریق میں بھی اتصال (سند کا متصل ہونا ثابت) ہے۔‘‘

 نیز امام بیہقی رحمہ اللہ  نے بھی اپنی ’’سنن‘‘ میں اس کو عن یحییٰ بن سعید، عن ابیہ، عن جدہ قیس، ذکر کیا ہے۔

اورعلامہ مبارکپوری  رحمہ اللہ  نے بھی اس بارے میں امام شوکانی رحمہ اللہ  سے اتفاق کا اظہار کیا ہے۔ (تحفۃ الأحوذی:۴۹۰/۲ طبع مصری)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:684

محدث فتویٰ

تبصرے