سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(800) فجر کی سنتیں پڑھنے کے بعد دائیں کروٹ لیٹنا

  • 24809
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 885

سوال

(800) فجر کی سنتیں پڑھنے کے بعد دائیں کروٹ لیٹنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(الف)              فجر کی سنتیں پڑھنے کے بعد دائیں کروٹ لیٹنا واجب ہے یا مستحب؟

            (ب)    اگر جماعت کھڑی ہونے میں صرف ایک آدھ منٹ باقی ہو تو اس صورت میں لیٹے یا نہ؟

            (ج)      یہ حکم صرف رات کو قیام کرنے والوں کے لیے ہے کہ وہ کچھ دیر سستا لیں یا ہر شخص کے لیے

                        خواہ رات کو قیام کیا ہو یا نہ کیا ہو؟ یہ دو رکعت سنت فجر گھر میں پڑھے یا مسجد میں، ہر دو

                        جگہ لیٹنے کا حکم کیا یکساں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(الف) فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنا راجح مسلک کے مطابق صرف مستحب ہے، واجب نہیں۔ اور دائیں کروٹ پر لیٹنا چاہئے ۔امام شوکانی نے نیل الاوطار میں اسی بات کو اختیار کیا ہے ۔تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو اعلام اہل العصر:ص ۶۸اور ۷۴  اور بخاری شریف کا باب یوں ہے :

 اور بخاری شریف کا باب ہے: (باب الضجعة علی الایمن بعد رکعتی الفجر)

(ب)… اس وقفہ میں بھی لیٹا جاسکتا ہے۔ کوئی حرج نہیں۔ کیوںکہ اس وقت صف بندی ضروری نہیں۔

(ج)      اہل علم کے ایک گروہ کا یہی خیال ہے کہ یہ حکم صرف رات کو قیام کرنے والے کے لئے ہے کہ وہ کچھ سستا لے اور کتاب اعلام اہل العصر کے ص۷۱ پر چھٹا مذہب یہی بیان ہوا ہے لیکن راجح مسلک یہی ہے کہ ایسا کرنا سب کے لئے مستحب ہے۔ امام بخاری نے باب بایں الفاظ قائم کیا ہے:

باب من تحدث بعد الرکعتین ولم یضطجع’’فجر کی سنتیں پڑھ کر باتیں کرنا اور نہ لیٹنا‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:683

محدث فتویٰ

تبصرے