سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(788) تہجد رہ جانے کی صورت میں قضائی کا طریقہ

  • 24797
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 551

سوال

(788) تہجد رہ جانے کی صورت میں قضائی کا طریقہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر صلوٰۃ اللیل(تہجد) کسی وجہ سے رہ جائے اور فجر کی نماز کا وقت ہو جائے تو یہ تہجد کی نماز کس وقت پڑھی جا سکتی ہے اور کتنی رکعتیں پڑھنی ہوں گی ،نیز وتروں کی کیا صورت ہو گی؟ اُسی طرح پڑھیں گے جیسے معمول ہے یا کوئی اور طریقہ ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تہجد اگر کسی وجہ سے رہ جائے، تو صبح کے وقت دن میں بارہ رکعت ادا کرنے کا جواز ہے۔

صحیح مسلم میں حدیث ہے:

’ وَکَانَ إِذَا غَلَبَهُ نَوْمٌ، أَوْ وَجَعٌ عَنْ قِیَامِ اللَّیْلِ صَلَّی مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَیْ عَشْرَةَ رَکْعَةً ‘(صحیح مسلم،بَابُ جَامِعِ صَلَاةِ اللَّیْلِ، وَمَنْ نَامَ عَنْهُ أَوْ مَرِضَ ،رقم:۷۴۶)

یعنی ’’جب کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم  پرنیند یا بیماری غالب آجاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  دن کو بارہ رکعت پڑھ لیا کرتے۔‘‘

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ علیحدہ بصورتِ وِتر قضاء کی ضرورت نہیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:660

محدث فتویٰ

تبصرے