السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس نے ابھی ظہر کی نماز ادا نہیں کی، اس نے عصر کی جماعت پائی تو وہ ظہر کی نماز کی نیت سے جماعت میں شامل ہوسکتا ہے یا نہیں؟ جب کہ اقامت ہو جائے تو ’’المکتوبة‘‘ کے سوا دوسری نماز نہیں ہوتی۔ علامہ احمد شاکر کہتے ہیں کہ ’’المکتوبة‘‘ معرف باللَّام سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے وہی فرضی نماز مراد ہے جس کے لیے اس وقت تکبیر کہی گئی ہے (نہ کہ عام فرض نماز)۔
(دیکھئے ’’المحلی‘‘ مترجم اردو جلد دوم، باب مقتدی عذر کے بغیر امام سے پہلے سلام نہیں پھیر سکتا، عنوان: ۳۱۲، ص:۲۹۶ حاشیہ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یسی صورت میں امام عصر کے ساتھ ظہر کی نیت کرے یا عصر کی دونوں طرح اختیار ہے۔ علامہ احمد شاکر رحمہ اللہ کی توضیح عمومی حالت پر محمول ہے، جب کہ یہاں حتمی فیصلے سے وجوبِ ترتیب مانع ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب