السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گزارش ہے کہ ایک شخص جان بوجھ کر فرض نمازِ قضاء کرتا ہے۔ کیا وہ بعد میں اس کو پڑھ سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس فرض نماز کو جان بوجھ کر قضاء کر دیا جائے اس کی بھی قضاء ضروری ہے۔ صحیح مسلم میں حدیث ہے:
’ لَیسَ فِی النَّومِ تَفرِیطٌ۔ إِنَّمَا التَّفرِیطُ عَلَی مَن لَّم یُصَلِّ الصَّلٰوةَ حَتّٰی یَجِیئَی وَقتُ الصَّلٰوةِ الاُخرٰی۔ فَمَن فَعَلَ ذٰلِکَ فَلیُصَلِّهَا حِینَ یَنتَبِهُ لَهَا ، فَإِذَا کَانَ الغَدُ فَلیُصَلِّهَا عِندَ وَقتِهَا ‘(صحیح مسلم،بَابُ قَضَاء ِ الصَّلَاةِ الْفَائِتَةِ، وَاسْتِحْبَابِ تَعْجِیلِ قَضَائِهَا ،رقم:۶۸۱)
’’یعنی نیند کی صورت میں آدمی کی کوتاہی تصور نہیں ہوتی۔ کوتاہی تو اس کی ہے جو جان بوجھ کر نماز نہیں پڑھتا یہاں تک کہ دوسری نماز کا وقت داخل ہو جاتا ہے۔ جو شخص یہ فعل کر گزرے اسے چاہیے کہ جب وہ اس کے لیے آگاہ ہو تو اُسے پڑھے اور دوسرے روز اسے وقت پر ادا کرنا چاہیے۔‘‘
واضح ہو کہ جس نماز کو جان بوجھ کو ترک کیا گیا ہو اس کی صرف قضاء ہی نہیں بلکہ اس کوتاہی پر ساتھ ساتھ اﷲ سے معافی کی درخواست بھی کرنی چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب