سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(737) ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا بدعت ہے؟

  • 24746
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 537

سوال

(737) ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا بدعت ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے مولوی صاحب نے آج کے درس میں فرمایا ہے کہ ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا بدعت ہے جیسے دوسرے بدعات کر رہے ہیں ہم بھی ایسے ہی بدعات کر رہے ہیں۔ لہٰذا میں نے کہا تھا کہ عیدین میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا جائز ہے میں نے سنا ہے لیکن انھوں نے کہا ثبوت لاؤ۔ اب آپ سے التماس ہے کہ:

۱۔         کیا ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا بدعت ہے؟

۲۔        اگر ثابت نہیں تو یہ بدعت کہاں سے شروع ہوئی؟

۳۔        اسے آج تک روکا کیوں نہیں گیا؟

اگر پہلے سوال کا جواب نفی میں ہے تو دوسرے دونوں سوالوں کے جواب کی ضرورت نہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

۳۰ کے قریب احادیث میں ہاتھ اٹھا کردعا کرنا ثابت ہے۔ امام منذری رحمہ اللہ  نے ان احادیث کو ایک تالیف میں جمع کیا ہے۔ اس موضوع پر علامہ سیوطی کی تصنیف’’فض الوعائ‘‘ کے نام سے مشہور و معروف ہے اور بالخصوص عیدین میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کی صراحت کسی صحیح حدیث میں موجود نہیں ہے۔ ممکن ہے مولوی صاحب موصوف کا مقصود فرضی نماز کے بعد اجتماعی دعا کی نفی کرنا ہو ۔ جس کا عامۃ الناس میں بلا استناد عام رواج ہے۔ صورت ہذا میں ان کا موقف واقعی درست ہے، لیکن اس سے انفرادی ’’بعد الصلوٰۃ المکتوبة‘‘ (فرضی نماز کے بعد )دعا کی نفی نہیں ہوتی۔ بلکہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے، کہ اس کی تخصیص و ترغیب ہے۔ بعض اہلِ علم نے اس موضوع پر بعض کتابیں بھی تصنیف فرمائی ہیں۔ اس سلسلہ کی معروف کتاب (سنیة رفع الیدین فی الدعا بعد الصلوات المکتوبة لمن شاء۔) شیخ محمد بن عبد الرحمن یمانی کی تصنیف ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:636

محدث فتویٰ

تبصرے