سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(734) کسی سبب کی بنا پر فرض نمازوں کے بعد دعا کرنا

  • 24743
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 528

سوال

(734) کسی سبب کی بنا پر فرض نمازوں کے بعد دعا کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ تعالیٰ کے حضور فرض نماز کے بعد یا عام حالات میں انفرادی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کے متعلق احادیث اور قرآن پاک کا حوالہ دے کر مشکور فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فرض نماز کے بعد کسی سبب کی بناء پر یا کسی بھی دوسرے موقعے پر کبھی اجتماعی دعا کرلی جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ ’’صحیح بخاری وغیرہ میں دیہاتی کا قصہ مشہور ومعروف ہے۔ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ ہاتھ اٹھائے، تو اللہ تعالیٰ نے بارش برسا دی۔

اور اگر کوئی فرضوں کے بعد ویسے ہی انفرادی دعا کرنا چاہے تو اس کا بھی جواز ہے۔ 

مجمع الزوائد (۱۷۲/۱۰)کی ایک روایت میں ہے:

’’عبداللہ بن زبیر نے ایک شخص کو سلام پھیرنے سے پہلے ہاتھ اٹھائے دیکھ کر فرمایا کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نماز سے فراغت کے بعد ہاتھ اٹھایا کرتے تھے۔‘‘

 مؤلف نے کہا ہے کہ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ عمومی حالات میں قریباً تیس (۳۰) روایات سے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ثابت ہے۔ ملاحظہ ہو، حافظ منذری کی ’’جزئ‘‘ اور ’’فض الوعاء‘‘ للسیوطی اور ’’فتح الباری‘‘وغیرہ۔

اس بارے میں صاحب تحفۃ الاحوذی اور شیخ محمد بن عبدالرحمن یمانی اپنی کتاب ’سنیة رفع الیدین‘ میں فرماتے ہیں: اگر کوئی انفرادی طور پر نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگ لے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:634

محدث فتویٰ

تبصرے