سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(723) کیا یہ حدیث اجتماعی دعا کے لیے دلیل بن سکتی ہے؟

  • 24732
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 557

سوال

(723) کیا یہ حدیث اجتماعی دعا کے لیے دلیل بن سکتی ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ  کے حوالے سے سنن ترمذی میں یہ روایت آتی ہے: ’ اِنَّ رَبَّکُم حَیِیٌّ کَرِیمٌ یَستَحیِی مِن عَبدِهٖ، اِذَا رَفَعَ یَدَیهِ اِلَیہِ اَن یَرُدَّهُمَا صِفرًا ‘سنن الترمذی،رقم:۳۵۵۶، مشکوٰة المصابیح،رقم: ۲۲۴۴" اس حدیث سے بعض لوگ فرض نماز کے بعد مروّجہ اجتماعی دعا پر استدلال کرتے ہیں جبکہ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ  اس دعا کو ’’بدعت‘‘کہتے ہیں۔2 درست موقف کون سا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حدیث میں فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کا ذکر ہی نہیں، تو اس سے استدلال کرنا چہ معنی دارد؟ البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عام حالات میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا متعدد احادیث سے ثابت ہے۔ ملاحظہ ہو! ’’المجموع شرح المہذب‘‘ (۴؍۵۰۷۔۵۱۱) اور علامہ سیوطی کا رسالہ ’’فض الدعا ‘‘ تخریج محمد شکور میادینی۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:629

محدث فتویٰ

تبصرے