سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(561) نمازِ عید اور نمازِ جنازہ کی زائد تکبیرات میں رفع یدین کرنا

  • 24571
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 558

سوال

(561) نمازِ عید اور نمازِ جنازہ کی زائد تکبیرات میں رفع یدین کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نمازِ عید اور نمازِ جنازہ کی زائد تکبیرات میں رفع یدین کرنا آنحضرتﷺ سے ثابت نہیں۔ بعض علماء اسی لیے منع کرتے ہیں۔ حافظ عبد اﷲ صاحب روپڑی رحمہ اللہ اور بعض دیگر علماء رفع یدین کے قائل ہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  میں سے کسی کا عمل صحیح سند سے ثابت ہے یا نہیں؟ نمازِ جنازہ کے بارے میں علامہ البانی کی لکھی ہوئی کتاب میں شاید کسی صحابی(ابن عمر رضی اللہ عنہما ) کا عمل صحیح سند سے ثابت ہے تلخیص میں نہیں۔ بلکہ ’’تخریج صلوٰۃ الرسولﷺ ‘‘میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ  کے اثر کو سندھو صاحب نے ضعیف الاسناد بتایاہے ۔ کیا کسی اور صحابی سے بھی ایسا کرنا ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زوائد تکبیرات میں رفع یدین کرنا بسند صحیح حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے، امام دارقطنی نے اپنی ’’علل‘‘ میں اس کوبیان کرکے کہا ہے کہ درست بات یہ ہے کہ اثر ہذا ابن عمر رضی اللہ عنہما  پر موقوف ہے اور بیہقی(۴۴/۴) میں بھی اثر ہذا بسند صحیح ذکر ہوا ہے اور امام بخاری رحمہ اللہ  نے اس کو ’’بَابُ سُنَّةِ الصَّلٰوۃِ عَلَی الجَنَازَۃِ ‘‘ کے تحت معلق بیان فرمایا ہے اور’’جُزئُ رَفعِ الیَدَینِ ‘‘ میں اس کو موصول ذکر کیا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما  سے بھی بسند صحیح ثابت ہے:’’اِنَّہٗ کَانَ یَرفَعُ یَدَیہِ فِی تَکبِیرَاتِ الجَنَازَۃِ۔‘‘" سنن سعید بن منصور " حضرت عمر رضی اللہ عنہ  کا اثر واقعی ضعیف ہے۔ ضعف کی وجہ ابن لھیعہ راوی کمزور ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! ’’عون المعبود‘‘ (۱۹۵/۳۔۱۹۶)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:489

محدث فتویٰ

تبصرے