سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(540) مسئلہ رفع الیدین میں مولانا سید نذیرحسین صاحب کا مؤقف

  • 24550
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 512

سوال

(540) مسئلہ رفع الیدین میں مولانا سید نذیرحسین صاحب کا مؤقف

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گزارش آپ کی خدمت میں یہ ہے کہ ہمارے ہاں ایک مولوی صاحب نے ہماری سندھی زبان میں ایک کتاب لکھی ہے جس میں وہ لکھتا ہے کہ اہلحدیثوں کے بڑے عالم مولانا سید نذیرحسین صاحب نے بھی دلائل دیکھ کر آخر یہ فیصلہ دیا کہ حقانی علماء سے یہ بات مخفی نہیں ہے کہ رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین کرنے کے لئے الجھنا اور لڑنا تعصب اور جہالت سے خالی نہیں کیونکہ مختلف اوقات میں رفع الیدین کرنا اور نہ کرنا دونوں ثابت ہیں۔ فتاویٰ نذیر یہ :۱/ ۲۲۱

آپ مہربانی کر کے جلد جواب عنایت فرما کر ارسال کریں تاکہ اس کو جواب دے سکوں ۔فجزاک اﷲ


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح ہو کہ مسلک اہلحدیث کی بنیاد شخصیات پر نہیں بلکہ کتاب و سنت کے نصوص کی پیروی پر ہے۔﴿فَرُدُّوهُ اِلَی اللّٰهِ وَالرَّسُولِ﴾اور’’ عَضُّوا عَلَیهَا بِالنَّوَاجِذِ‘‘"سنن أبی داؤد،بَابٌ فِی لُزُومِ السُّنَّةِ،رقم:۴۶۰۷" کا مفہوم یہی ہے۔ ائمہ اربعہ کے اقوال بھی اسی بات کے مؤید ہیں بالخصوص امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ  کا فرمان ہے: ’ اِذَا صَحَّ الحَدِیثُ فَهُوَ مَذهَبِی ‘ ’’میرا مسلک صحیح حدیث ہے۔‘‘

لہٰذا بلا تردّد کہا جاسکتا ہے کہ نصوصِ صحیحہ کے معارض کسی بھی نظر یہ کی کوئی اہمیت نہیں۔قائل چاہے جو بھی ہو۔ صداحترام کے باوجود سید صاحب کا یہ فرمانا کہ رفع الیدین کرنا، اور نہ کرنا دونوں طرح ثابت ہے۔ محلِ نظر ہے کیونکہ رفع الیدین کرنا تو تواترمعنوی سے ثابت ہے جب کہ رفع الیدین نہ کرنے کے بارے میں مصرح (واضح) کوئی ایک حدیث بھی پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچ سکی۔ اس لیے دونوں حالتوں کو برابر کیسے قرار دیا جاسکتا ہے۔ بلاریب معارض کے مد مقابل انداز حکیمانہ ہونا چاہیے جیسے ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ ادعُ إِلىٰ سَبيلِ رَبِّكَ بِالحِكمَةِ وَالمَوعِظَةِ الحَسَنَةِ...﴿١٢٥﴾... سورة النحل

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:474

محدث فتویٰ

تبصرے