سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(522) اختتامِ تلاوت پر "صدق اللہ العظیم" کہنا

  • 24532
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 738

سوال

(522) اختتامِ تلاوت پر "صدق اللہ العظیم" کہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا قراء کرام کا اختتامِ تلاوت پر ’’صدق اللہ العظیم‘‘  قسم کے الفاظ کہنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرا ء ت کے اختتام پر صدق اللہ العظیم کہنا کتاب و سنت سے ثابت نہیں۔ صحیح بخاری میں حدیث ہے

’ مَن اَحدَثَ فِی اَمرِنَا هٰذَا مَا لَیسَ مِنهُ فَهُوَ رَدٌّ‘"صحیح البخاری بَابُ إِذَا اصطَلَحُوا عَلَی صُلحِ جَورٍ فَالصُّلحُ مَردُودٌ،رقم:۲۶۹۷"

’’جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘

پھر متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کی تلاوتوں کے تذکرے احادیث کی کتابوں میں مرقوم ہیں لیکن کسی ایک سے بھی یہ کلمات ثابت نہیں ہوسکے۔ اگر کوئی کہے قرآن میں ہے:(قُلْ صَدَقَ اللّٰهُ) تو اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ کا فرمان اپنی جگہ برحق ہے لیکن اس میں یہ کہاں ہے کہ جب تم تلاوت ختم کرو تو یہ کہو۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ  کی تلاوت سن کر آپ نے فرمایا: حَسْبُکَ تیرے لئے یہ کافی ہے۔ یہ نہیں فرمایا: صدق اللہ العظیم لہٰذا اس سے احتراز ضروری ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:461

محدث فتویٰ

تبصرے