میت کو غسل کرانے والے کو غسل کرنا چاہیے یا نہیں ؟ کیونکہ درج ذیل دو احادیث میں تضاد ہے:
قال رسول اللہ ﷺ من غسل میتا فلیغتسل
’’جو میت کو غسل دے وہ خود عسل کرے۔‘‘ (رواه الترمذي، وصححه ابن حزم نيل الأوطار: 1/ 907)
قال رسول اللہ ﷺ لیس علیکم فی غسل میتکم غسل إذا غسلتموہ فإنه میتکم لیس بنجس فحسبکم أن تغلسوا أیدیکم
’’میت کو غسل دینے میں تم پر غسل نہیں ہے جب تم اسے غسل دو ، پس بے شک وہ تمہاری میت ہے نجس نہیں ہے ، پس تمہیں یہی کافی ہے تم ہاتھوں کو دھولو۔‘‘ [صحیح الجامع الصغیر للألبانی: ۲؍۹۵۲]
___________________________________________________________
آپ کی درج کردہ دونوں حدیثوں میں کوئی تضاد نہیں۔ دوسری حدیث «لیس علیکم … الخ» قرینۂ و دلیل ہے کہ پہلی حدیث میں « فلیغتسل» امر ندب ہے امرِ وجوب نہیں۔