سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(488) نماز میں ثابت شدہ ’’سکتے‘‘

  • 24498
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 513

سوال

(488) نماز میں ثابت شدہ ’’سکتے‘‘

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز میں کہاں کہاں ’’سکتے‘‘ مسنون ہیں؟ تفصیل سے جواب دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں ثابت شدہ ’’سکتے‘‘ دو ہیں۔ ایک تکبیرِ تحریمہ کے بعد، اور دوسرا مکمل قرأت سے فراغت کے بعد۔

علامہ احمد شاکر رحمہ اللہ  نے ترمذی کے حاشیہ پر حدیث ہذا کو صحیح کہا ہے۔علامہ البانی رحمہ اللہ  نے بھی بعداز فراغت قرأت سَکتہ کو صحیح کہا ہے ۔اصل حدیث کے اصل الفاظ یوں ہیں:

’ عَن سَمُرَةَ بنِ جُندُبٍ، قَالَ حَفِظتُ سَکتََتینِ فِی الصَّلٰوةِ : سَکتَةٌ اِذَا کَبَّرَ الاِمَامُ حَتّٰی یَقرَاءَ، وَ سَکتَةٌ إِذَا فَرَغَ مِن فَاتِحَةِ الکِتَابِ، وَ سُورَةٍ عِندِ الرَّکُوعِ‘سنن الترمذی، بَابُ مَا جَاء َ فِی السَّکْتَتَیْنِ،رقم:۲۵۱

البتہ راوی ہشیم نے یونس سے فاتحہ کے بعد سکتہ ذکر کیا ہے، لیکن دوسری طرف عبد الوارث بن سعید اور اسماعیل بن عُلیہ نے مکمل قرأت کے بعد ذکر کیا ہے۔ ان کی روایت راجح ہے، کیونکہ اکثر رواۃ نے سکتہ مکمل قرأت کے بعد ذکر کیا ہے۔ فاتحہ کے بعد سکتہ والی روایت کو شیخ البانی نے ضعیف قرار دیا ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:417

محدث فتویٰ

تبصرے