سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(476) کیا’’ تحت السُّرۃ‘‘ ہاتھ باندھنے والی روایت صحیح ہے؟

  • 24486
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 771

سوال

(476) کیا’’ تحت السُّرۃ‘‘ ہاتھ باندھنے والی روایت صحیح ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

’عَن أَبِی وَائِلٍ عَن اَبِی هُرَیرَةَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنهُ اَخذ الاَکُفِّ عَلَی الاَکُفِّ فِی الصَّلٰوةِ تَحتَ السُّرَّةِ ‘ (سنن ابوداؤد، نسخۃ الاعرابی: ۱/۲۸۰، المعلی ابن حزم: ۳/ ۳۰) کیا مذکورہ بالا روایت "سنن أبی داؤد،بَابُ وَضْعِ الْیُمْنَی عَلَی الْیُسْرَی فِی الصَّلَاۃِ، رقم:۷۵۸، و رقم:۷۵۶"صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ حدیث ضعیف ہے، کیونکہ اس کی سند میں عبد الرحمن بن اسحاق واسطی ہے۔ اس کے ضعف پر ائمۂ جرح وتعدیل کا اتفاق ہے۔( شرح مہذب:۳۱۳/۳، شرح مسلم نووی: ۴/ ۱۱۵)اسی طرح بیہقی رحمہ اللہ  اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ  نے بھی اس حدیث کو ضعیف کہا ہے۔ ملاحظہ ہو! ’’نصب الرایہ‘‘ (۱/ ۳۱۴)، فتح الباری(۲/ ۲۲۴)

            نیز اس کی سند میں اضطراب ہے، کیونکہ بعض راویوں نے اس کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  سے روایت کیا ہے اور یہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  سے دار قطنی اور اوسط ابن منذر میں ہے جب کہ ابوداؤد میں یہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  کا اپنا قول ہے۔ ’’تحفۃ الاشراف‘‘ (۱۰/ ۱۱۱،رقم:۱۳۴۹۴) بھی ملاحظہ کریں!

یہ روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  سے بھی ضعیف ہے، کیونکہ اس کی سند میں بھی مذکورہ ضعیف راوی ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! ضعیف ’’سنن ابی داؤد‘‘(۹/ ۲۹۱)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:405

محدث فتویٰ

تبصرے