سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(469) جہری نماز میں بسم اللہ جہری پڑھنا

  • 24479
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 523

سوال

(469) جہری نماز میں بسم اللہ جہری پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض علماء سورۃ فاتحہ اور دوسری سورۃ کی، نماز میں جَہری قرأت کی ابتداء میں ’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم‘‘ پڑھتے ہیں بعض دونوں جگہ حذف کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ قرآن مجید میںصرف دو سورتوں کو جدا کرنے کے لیے ہے تو کیا یہ صرف قرآن مجید میں لکھنے کے لیے ہے نمازوں میں پڑھنے کے لیے نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں سورت کے ساتھ (بسملہ) کی جَہری یا سری قرأت کے بارے میںدونوں طرح کی روایات وارد ہیں۔ ترجیح اس بات کو ہے کہ (بسملہ) کی قرأتِ سری کی جائے اور جو لوگ کلیۃً حذف کے قائل ہیں یہ نظریہ صحیح احادیث کے منافی ہونے کی بناء پر غیر درست ہے۔

 سماحۃ الشیخ ابن باز ’’فتح الباری‘‘ کے حاشیہ پر رقمطراز ہیں:

’ وَالصَّوابُ تَقدِیمُ مَا دَلَّ عَلَیهِ حَدِیثُ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰهُ عَنهُ مِن شَرعِیَّةِ الاِسرَارِ بِالبَسمَلَةِ لِصِحَّتِهٖ ، وَ صَرَاحَتِهٖ فِی هٰذِهِ المَسئَلَةِ، وَ کَونُهُ نَسِیَ ذَالِكَ ثُمَّ ذَکَرَهُ لَا یَقدَحُ فِی رِوَایَتِهٖ، کَمَا عُلِمَ ذَلِكَ فِی الأُصُولِ، وَالمُصطَلَحِ ۔ وَ تُحمَلُ رِوَایَةَ مَن رَوَی الجَهرَ بِالبَسمَلَةِ عَلٰی اَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ یَجهَرَ بِهَا فِی بَعضِ الأَحیَانِ، لِیَعلَم مِن وَرَائِهُ أَنَّهُ یَقرُأُهَا۔ وَ بِهَذَا تَجتَمِعُ الاَحَادِیث۔ وَ قَد وَرَدَت اَحَادِیثُ صَحِیحَةٌ تُؤَیِّدُ مَا دَلَّ عَلَیهِ حَدِیثُ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰهُ عَنهُ مِن شَرعِیَّةِ الاِسرَارِ بِالبَسمَلَةِ ۔ ‘فتح الباری۲۲۹/۲

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:399

محدث فتویٰ

تبصرے