السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
راقم مسجد میں امامت کا فریضہ سرانجام دیتا ہے۔ طلبہ( دینی تعلیم کے) باجماعت نماز ادا کرتے ہیں جب کہ بڑے لوگوں میں سے کبھی ایک کبھی دو اور کبھی کوئی بھی نہیں ہوتا۔ راقم الحروف ہفتہ میں ایک دو بار جہری نمازوں میں صحیح قرأت کرنے والے سمجھدار لڑکے کو(برائے تربیت و مشق) امامت کے لیے کھڑا کردیتا ہے تاکہ وہ بوقت ِ ضرورت امامت کراسکے۔ کیا یہ طرز عمل درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بفرض تعلیم و تربیت اور اہلیت کی بناء پر ممیز بچے کو امام بنانے کا کوئی حرج نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب