السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر امام اور خطیبِ مسجد میں درج ذیل خصلتیں پائی جاتی ہوں۔ (۱) جھوٹ بولنا (۲) وعدہ خلافی کرنا (۳)الزام تراشی ، غیبت، بہتان بازی، شرانگیزی (۴) مسجد کے چندے کا حساب نہ دینا (۵) مسجد کی چیزوں کو باوجود روکنے کے ذاتی استعمال میںلانا (۶) زیور اور جائیداد گروی رکھ کر اس پر منافع ، سود دینا (۷) اپنے مفاد کی خاطر سرکاری کارندوں کو رشوت دینا (۸)احتجاج کرنے والوں سے بدزبانی کرنا (۹)اپنے آپ کو عالم اور باقی سب کو جاہل کہنا وغیرہ۔
قرآن و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں کہ ایسا شخص امامت و خطابت کا اہل ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
’’ سنن دارقطنی‘‘ میں حدیث ہے کہ ’’اپنے امام بہتر لوگوں کو بنایا کرو۔‘‘( سنن الدارقطنی،بَابُ تَخفِیفِ القِرَاء َۃِ لِحَاجَۃٍ،رقم:۱۸۸۱) لہٰذا امام ہذا کو فوراً مصلائے امامت سے علیحدہ کر دینا چاہیے۔ ہاں اگر ان بدخصائل کا حامل آدمی زبردستی خطابت و امامت سے چمٹا رہے، اور مقتدی اس کی معزولی پر قادر نہ ہوں، تو ایسی صورت میں مقتدی مجرم نہیں، اور نہ ان کی نمازمیں کوئی خلل واقع ہوگا۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب