السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
امام کثرت سے جھوٹ بولتا ہے ، کیااس کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جھوٹ بولنے والے امام کو تبدیل کردینا چاہئے۔ دارقطنی میں حدیث ہے کہ
’’امام بہتر لوگوں کو بنایاکرو۔‘‘ سنن الدارقطنی،بَابُ تَخفِیفِ القِرَاء َۃِ لِحَاجَۃٍ،رقم:۱۸۸۱
اور اگر مقتدی اس کی تبدیلی پر قادر نہ ہوں تو اس کی اقتدا میں نماز تو ہوجائے گی لیکن پسندیدہ عمل نہیں۔
صحیح بخاری باب إمامۃ المفتون کے تحت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا قول ہے:
’الصَّلاَةُ أَحْسَنُ مَا یَعْمَلُ النَّاسُ، فَإِذَا أَحْسَنَ النَّاسُ، فَأَحْسِنْ مَعَهُمْ، وَإِذَا أَسَاءُ وا فَاجْتَنِبْ إِسَاءَ تَهُمْ‘
یعنی’’نماز بہترین کام ہے جو لوگ کرتے ہیں۔ جب لوگ اچھا کام کریں تو توبھی ان کے ساتھ اچھائی کر اور جب برا کریں تو ان کی برائی سے بچ‘‘۔
اس پر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’وفیه ان الصلاة خلف من تکره الصلاة خلفه اولی من تعطیل الجماعة ‘فتح الباری :۱۹۰/۲
‘‘اس روایت میں یہ مسئلہ ہے کہ جس کی اقتدا میں نماز پڑھنامکروہ ہو، جماعت ترک کرنے سے بہتر ہے کہ اس کی امامت میں نماز پڑھ لی جائے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب