السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھی جاسکتی ہے جو جھوٹ بولتا ہو، مسجد کے چندے کا حساب نہ دیتا ہو،گیارہویں وغیرہ کا کھانا کھاتا ہو یادسویں ، چالیسیویں میں قرآن پڑھوا دیتا ہو؟
تعویذ دینا اور دم وغیرہ کرنا شریعت میں کیسا ہے؟نیز کیا ایسے شخص کو امام مسجد بنایا جاسکتا ہے۔ خواہ وہ گھر میں پردے کی بھی پابندی نہ کرواتا ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ بُرے خصائل کے مرتکب شخص کو مصلائے امامت سے معزول کر دینا چاہیے۔ اگر مقتدی اس کی معزولی پرقادر نہ ہوں، تو نماز کے لیے دوسری جگہ تلاش کرنی چاہیے۔سنن دار قطنی میں حدیث ہے:
’ اِجعَلُوا اَئِمَتَکُم خِیَارَکُم‘سنن الدارقطنی،بَابُ تَخفِیفِ القِرَاءَةِ لِحَاجَةٍ،رقم:۱۸۸۱
’’اپنے امام بہتر لوگوں کو بنائو۔‘‘
ہاں البتہ اصلاحِ احوال کی صورت میں اس کی معزولی کا جواز نہیں ہوگا۔
شریعت کے مطابق دم کرنا جائز ہے، بشرطیکہ دم قرآن و سنت سے مأخوذ اور ان کے مطابق ہو۔ البتہ تعویذات سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اگر یہ شرکیہ کلمات پر مشتمل ہوں، تو ایسے شخص کو امام نہیں بنانا چاہیے۔ نیز گھر میں پردے کی پابندی نہ کرانے والے امام کواصلاح کی تلقین کرنی چاہیے اور اگر وہ اس میں لاپروائی کا شکار ہے، تو اس کو بھی امام نہیں بنانا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب