السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ڈاڑھی کٹوانے والے حافظِ قرآن کی امامت نفلی نماز میںجائز ہے؟ جب کہ اس سے بہتر و افضل حافظِ قرآن (امام و خطیب) موجود ہو جسے نمازیوں کی اکثریت چاہتی بھی ہے،اور نمازی حضرات ڈاڑھی کٹوانے والے حافظ امام کو ناپسند بھی کرتے ہوں۔
کیا ایسے حافظِ قرآن کا باپ جو خود بھی داڑھی کا خط کرواتا ہو مگر اس کی داڑھی مٹھ سے زائد ہو مگر متکبرانہ لہجے میں یہ کہے کہ میں اپنے فیصلے یا مسئلے میں کسی عالم دین یا مجتہد کے مسئلے کو نہیں مانتا کیا ایسے شخص کو فرض یانفلی نمازوںمیں امام بنانا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز نفلی ہو یا فرض، دونوں کا حکم ایک جیسا ہے۔ ڈاڑھی کٹوانے والے حافظِ قرآن کی اقتداء میں نماز پڑھنا غیر درست ہے۔ بالخصوص ایک مُتَشَرِّع (شریعت کے پابند) انسان کی مو جودگی میں ایسے شخص کو ہر گز امام مقرر نہیں کرنا چاہیے۔
’’سنن دارقطنی‘‘ میں حدیث ہے: ’اِجعَلُوا اَئِمَتَکُم خِیَارَکُم‘سنن الدارقطنی،بَابُ تَخفِیفِ القِرَاءَةِ لِحَاجَةٍ،رقم:۱۸۸۱
یعنی اپنے امام بہتر لوگوں کو بنایا کرو۔ہاں ایسا شخص جبرًا امام بن جائے اور مقتدی ہٹانے پر قادر نہ ہوں، تو اس صورت میں مقتدی مجرم نہیں نہ ان کی نماز میں کوئی خلل ہے۔
مذکورہ بالا صفات کے حامل انسان کو فوراًمصلی امامت سے معزول کردینا چاہیے۔ صحیح حدیث میں ہے ’کُلُّ اُمَّتِی مَعَافًی اِلَّا المُجَاهرِینِ‘ صحیح البخاری،بَابُ سَتْرِ المُؤْمِنِ عَلَی نَفْسِه،رقم:۶۰۶۹"یعنی اﷲ تعالیٰ میری ساری امت کو معاف کردے گا ما سوا ان لوگوں کے جو علانیہ گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں۔ شخص ہذا قطعاً امامت کے لائق نہیں۔﴿وَاللّٰهُ یَهدِی مَن یَّشَآءُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّستَقِیمٍ﴾
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب