سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(417) سگریٹ پینے یا بیچنے والے شخص کی امامت کا حکم

  • 24427
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1155

سوال

(417) سگریٹ پینے یا بیچنے والے شخص کی امامت کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سگریٹ پینا اور بیچنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر ایک شخص سگریٹ خود پیتا نہیں لیکن بیچتا ہے اور اس نے داڑھی بھی پوری رکھی ہوئی ہے تو کیا وہ وقتی طور پر امامت کروا سکتا ہے ؟ اگر سگریٹ بیچنا ناجائز ہے لیکن وہ سگریٹ بیچنا ترک نہیں کرتا تو کیا ہم اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؟ (محمد رمضان ساجد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حقہ یا سگریٹ پینا حرام ہے۔  سنن ابوداود میں حدیث ہے:

’نَهی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَنْ کُلِّ مُسْکِرٍ وَمُفَتِّرٍ‘سنن أبی داؤد،بَابُ النَّهْیِ عَنِ الْمُسْکِرِ،رقم:۳۶۸۶

یعنی’’رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم    نے نشہ والی شے اور جس سے دماغ میں فتور پیدا ہو دونوں سے منع فرمایاہے‘‘۔

اس میں شبہ نہیں کہ حقہ سے دماغ میں فتور پیدا ہوتا ہے اور شریعت میں کسی چیز سے رکنے کا حکم حرمت پر دلالت کرتا ہے ۔ حرمت کی دوسری وجہ یہ ہے کہ اس کی بدبوسخت تکلیف دہ ہے اور حدیث میں ہے کہ جس چیز سے بنی آدم کو تکلیف ہو، اس سے فرشتے بھی تکلیف محسوس کرتے ہیں۔لہٰذا جس چیز سے فرشتوں کو تکلیف ہو، اس کی حرمت میں کیا شبہ باقی رہ جاتا ہے۔

منہ کی طہارت اور اس کی اچھی بو کی شریعت میں اس قدر اہمیت ہے کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم    نے کچا پیاز یا لہسن کھاکر آنے والے کو مسجد میں آنے سے منع فرمایا ہے۔ جب دلائل سے سگریٹ ،حقہ کی حرمت ثابت ہوگئی تو اس کا روبار کرنا بھی حرام ٹھہرا۔لہٰذا اس کی خرید و فروخت میں ملوث آدمی کو امامت سے معزول کردینا چاہئے کیونکہ دارقطنی میں حدیث ہے’’امام بہتر لوگوں کو بنایا کرو۔‘‘2 ہاں اگر وہ اس سے باز نہیں آتا اور اس کو ہٹانا بھی ممکن نہیں ہے تواس کی اقتدا میں نماز پڑھ لینے سے نماز ہوجائے گی کیونکہ اس کاروبار کامرتکب مجرم ہے، کافر نہیں۔ تاہم بہتر امام کی تلاش جاری رہنی چاہئے۔ جماعت میں تفرقہ سے اجتناب بھی از حد ضروری ہے، جملہ امور کو دانش و حکمت سے سرانجام دیا جائے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:370

محدث فتویٰ

تبصرے