سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(393) جلد باز امام کے ساتھ باجماعت نماز یا انفرادی نماز خشوع سے؟

  • 24403
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 551

سوال

(393) جلد باز امام کے ساتھ باجماعت نماز یا انفرادی نماز خشوع سے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل اکثر مساجد میں’’نان سٹاپ‘‘ امام ہوتے ہیں جو اتنی جلدی جماعت کرواتے ہیں کہ آدمی پیچھے سورت فاتحہ نہیں پڑھ سکتا ۔ کیا جو آدمی اسے چھوڑ کر انفرادی نماز خشوع و خضوع سے پڑھے گا، اس کی نماز ہو جائے گی؟ یا وہ جماعت سے ہی نماز پڑھے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حتی المقدور امام کی اقتداء میں نماز ادا کرنی چاہیے۔ جلد باز امام کو سمجھانا چاہیے۔ قرآن عظیم میں ہے:﴿وَ ذَکِّر فَاِنَّ الذِّکرٰی تَنفَعُ المُؤمِنِینَ﴾(الذاریات:۵۵)

’’اور نصیحت کرتے رہو۔ نصیحت مومنوں کو نفع دیتی ہے۔‘‘

اس کے باوجود اگر وہ اپنی حرکاتِ شنیعہ(بُری حرکات) سے باز نہ آئے، تو دوسری مسجد کا رُخ اختیار کرلینا چاہیے۔

یاد رہے بعض لوگوں کی عادت ہے، کہ وہ بلا وجہ ہی قرأت میں ٹھہراؤ پیدا کرتے چلے جاتے ہیں۔ یہ بات درست نہیں۔ امام کے فرائض میں سے ہے کہ ’’من حیث المجموع‘‘ وہ اپنے کمزور، ناتواں اور حاجت مند مقتدیوں کا لحاظ رکھتے ہوئے درمیانی نماز پڑھائے۔ حدیث میں ہے:

’  فَإِنَّ فِیهِمُ الضعِیفَ ، وَالکَبِیرَ ، وَذَا الحَاجَةِ ‘صحیح البخاری،بَابُ تَخْفِیفِ الإِمَامِ فِی القِیَامِ، وَإِتْمَامِ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ،رقم:۷۰۲،سنن ابن ماجه،بَابُ مَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْیُخَفِّفْ، رقم:۹۸۴

’’مقتدیوں میں کمزور، بوڑھے اور حاجت مند بھی ہوتے ہیں ۔‘‘ان کا خیال رکھا جائے۔‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:355

محدث فتویٰ

تبصرے