سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(391) حضور ﷺ نے ابوبکر ﷜ کے پیچھے نماز پڑھی یا آپ ﷺ کی اقتداء میں ابوبکرؓ نے ؟

  • 24401
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 6959

سوال

(391) حضور ﷺ نے ابوبکر ﷜ کے پیچھے نماز پڑھی یا آپ ﷺ کی اقتداء میں ابوبکرؓ نے ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آخری وقت میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ   کو حکم دیا کہ نماز پڑھائیں تو ابوبکر رضی اللہ عنہ   نے نماز پڑھانی شروع کی بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم    بھی آکر نماز میں شامل ہو گئے۔ آیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم    نے ابوبکر رضی اللہ عنہ   کے پیچھے نماز پڑھی یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ابوبکر رضی اللہ عنہ   نے پڑھی اور ابوبکر کی اقتداء میں سب مقتدیوں نے پڑھی؟ اس کا جواب مدلل ارسال کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسئلہ ہذا میں اہلِ علم کا سخت اختلاف ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے، کہ اس سلسلہ میں وارد روایات مختلف ہیں۔ اسی بناء پر علماء کے مذاہب بھی مختلف ہیں۔ بعض نے مسلکِ ترجیح کو اختیار کیا ہے، کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ   مأموم تھے۔ اس روایت کی بناء پر کہ جس میں اس امر کی تصریح موجود ہے۔ اس لیے بھی کہ راویٔ حدیث أبومعاویہ نے اپنی روایت میں تصریح کی ہے ،کہ

’ یَقتَدِی أَبُو بَکرٍ بِصَلٰوةِ رَسُولِ اللّٰهِﷺ ، وَالنَّاسُ یَقتَدُونَ بِصَلَاةِ أَبِی بَکرٍ۔‘ صحیح البخاری،بَابٌ:الرَّجُلُ یَأْتَمُّ بِالإِمَامِ وَیَأْتَمُّ النَّاسُ بِالْمَأْمُومِ، رقم:۷۱۳

’’ابوبکر رضی اللہ عنہ   رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم    کی نماز کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ   کی نماز کی اقتداء کر رہے تھے۔‘‘

اور بعض نے اس کے برعکس مسلک اختیار کیاہے، کہ ابوبکر امام تھے۔ جب کہ بعض جمع کے قائل ہیں۔ ان میںسے ابن حبان ، بیہقی، ابن حزمs ہیں۔انھوں نے اس قصہ کو تعدد پر محمول کیا ہے، کہ بعض دفعہ ابوبکر رضی اللہ عنہ   امام تھے اور بعض دفعہ مأموم۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اختلافِ نقل بھی اس کی مؤید ہے۔ لیکن راجح بات یہ ہے، کہ قصہ ایک ہے اور امامت میں اختلافِ رُواۃ کا تصرف ہے ۔اس سلسلہ میں وارد روایات کے طُرق سے یہ بات عیاں ہے۔ شیخین’’بخاری و’’ مسلم کے اندازِ بیان اور طریقِ کار سے ظاہر ہے، کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا   کی حدیث کے تمام وہ طُرق ذکر کیے جن میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کا ذکر ہے۔ اس کے باوجود اس سے اختلاف کرنے والے رُواۃ بھی ثقہ ہیں۔ انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ   کی حدیث سِرے سے ذکر ہی نہیں کی۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کہ امام شافعی رحمہ اللہ  نے اس بات کی تصریح کی ہے، کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت میں صرف ایک دفعہ نماز مسجد میں پڑھی ہے۔ یہ وہی ہے کہ جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر پڑھا تھا۔ اس میں ابو بکر رضی اللہ عنہ   پہلے امام تھے۔ بعد میں مأموم بن گئے اور وہ لوگوں تک تبلیغِ تکبیر کے ’’مُبَلِّغ‘‘ تھے۔ ابن عبد البر رحمہ اللہ  نے کہا ہے، کہ صحیح آثار سے معلوم ہوتا ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  امام تھے۔ مرعاۃ المفاتیح:۱۲۶/۲۔۱۲۷

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:354

محدث فتویٰ

تبصرے