سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(389) امام اور مقتدیوں کے درمیان دیوار، سُترہ ، نہر یا راستے وغیرہ کے فاصلے پر نماز پڑھنا

  • 24399
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1661

سوال

(389) امام اور مقتدیوں کے درمیان دیوار، سُترہ ، نہر یا راستے وغیرہ کے فاصلے پر نماز پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خواتین نے تقریباً ۱۰۰ میٹر دور ایک مسجد سے الائوڈ سپیکر کی تار کے ذریعے جمعہ کی باجماعت نماز ادا کرنے کااہتمام کیا ہے۔ امام یا خطیب کی آواز صاف سنائی دیتی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ کیا یہ طریقہ درست ہے کہ مسجد سے باہر ایسا اہتمام کر لیا جائے؟ یہاں اعتبار فاصلے کا ہوگا یا صف کے ساتھ صف کے اتصال کا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام اور مقتدیوں کے درمیان دیوار، سُترہ ، نہر یا راستے وغیرہ کے فاصلے پر نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ امام بخاریؒ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں آثار و اقوال اور حدیث سے اس بات کو ثابت کیا ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں:

’ بَابُ اِذَا کَانَ بَینَ الاِمَامِ، وَ بَینَ القَومِ حَائِطٌ، اَو سُترَةٌ ۔  وَ قَالَ الحَسنُ: لَا بَأسَ أَن تُصَلِّیَ ، وَ بَینَكَ ، وَ بَینَهٗ نَهرٌ۔ وَ قَالَ اَبو مِجلَز: یَاتَمُّ بِالاِمَامِ، وَ اِن کَانَ بَینَهُمَا طَرِیق،ٌ اَو جِدَارٌ ، اِذَا سَمِعَ تَکبِیرَ الاِمَامِ۔‘

مشارالیہ فاصلہ کوئی زیادہ معلوم نہیں ہوتا۔ لہٰذا بایں صورت باجماعت نماز پڑھی جاسکتی ہے، بشرطیکہ عورتیں امام سے آگے نہ ہوں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:353

محدث فتویٰ

تبصرے