سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(388) مسجد کے سپیکر پر آواز سن کر عورت کا گھر میں امام مسجد کی اقتداء کرنا

  • 24398
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 696

سوال

(388) مسجد کے سپیکر پر آواز سن کر عورت کا گھر میں امام مسجد کی اقتداء کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

الاعتصام کی کسی سابقہ اشاعت میں پڑھا ہے کہ مسجد کے سپیکر پرآواز سن کر عورت کاگھر میں امام مسجد کی اقتداء میں نماز ادا کرنا درست نہیں ، فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے اقتداء میں خلل پڑتا ہے۔

اگر امام کے نظر نہ آنے کی وجہ سے ہے توہمارے محلے کی مسجد میں جس جگہ امام نماز پڑھاتا ہے، اس سے اوپر والی منزل والے اور مسجد میں نماز پڑھنے والی عورتیں نیچے نہ توامام یا مقتدیوں کو دیکھ سکتے ہیں اور نہ سپیکر کے بغیر امام کی آواز سن سکتے ہیں ۔ اگر کبھی بجلی بند ہو جانے کی وجہ سے سپیکر پر امام کی آواز سنائی دینا بند ہو جائے تو اس وقت کوئی تکبیروغیرہ کے ذریعے دوسرے نمازیوں کو آگاہ بھی نہیں کرتا ۔ ایسی مسجد میں امام کی اقتداء کرنے والوں اور گھر میں امام کی اقتداء کرنے والیوں کی حالت اقتداایک جیسی ہے۔ اب کیاآپ ان دونوں پرایک ہی حکم لگائیں گے؟ خیال رہے کہ امام کو شاذو نادر ہی سہو ہوتا ہے اور عام حالات میں آواز سن کربخوبی اقتداء کی جاسکتی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسجدمیں بجلی بند ہو جانے کی صورت میںبآواز بلند تکبیر کے ذریعہ دوسرے نمازیوں کوآگاہ کرنا چاہیے۔ امام یا مکبّر کے سہو یا عدمِ سماع کی صورت میں عورتیںخود اپنی نماز مکمل کر لیں اقتداء ان کی درست ہے جبکہ سابقہ مشارالیہ صورت میں اقتداء ہی غیر درست ہے۔شاذو نادر حالت کوعمومی حالت پرقیاس کرنا ویسے بھی صحیح نہیں لہٰذا دونوں حالتوں میں فرق واضح ہے۔ویسے اصل یہ ہے کہ عورتوں کوامام نظر آنا چاہیے۔ملاحظہ ہوفتاویٰ اسلامیہ(۲؍۵)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:353

محدث فتویٰ

تبصرے