السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
صورتِ احوال یہ ہے کہ ہماری مسجد میں چند نمازیوں کی وجہ سے مندرجہ ذیل مسئلہ اختلاف کا باعث بناء ہوا ہے۔ براہِ کرام ہماری رہنمائی فرمائی جائے۔
1… کیا تکبیر کہنا صرف مؤذن کا حق ہے؟
2… کیا تکبیر کہنے کے لیے امام صاحب یا مؤذن کی اجازت ضروری ہے؟
3… کیا تکبیر کہتے وقت امام صاحب کا مصلے پہ ہونا ضروری ہے؟
4… اگر امام صاحب یا مؤذن کی اجازت کے بغیر تکبیر کہہ دی جائے تو کیا یہ عمل خلاف سنت ہوگا؟
تمام شقوں کا تفصیلاً جواب قرآن وسنت کی روشنی میں دیں، شکریہ!
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
1۔تکبیر کا زیادہ استحقاق مؤذن کا ہے، البتہ اگر دوسرا شخص کہہ لے تو جائز ہے۔ ملاحظہ ہو! (بلوغ المرام مترجم دارالسلام :۱۴۷/۱)
امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اہلِ علم کی اکثریت کے نزدیک اس پر عمل ہے کہ جو اذان کہے، وہی اقامت کا حق دار ہے۔‘‘
2۔امام تکبیر کہلانے میں حق دار ہے یعنی اس کے اشارہ واجازت کے بغیر تکبیر نہ کہی جائے۔ بلوغ المرام مترجم دارالسلام۔ ج:۱، ص:۱۴۷
3۔تکبیر کے وقت امام کا مصلیٰ پر ہونا ضروری نہیں۔ صحیح البخاری،بَابُ إِذَا ذَکَرَ فِی المَسْجِدِ أَنَّهُ جُنُبٌ، یَخْرُجُ کَمَا هُوَ، وَلاَ یَتَیَمَّم،رقم:۲۷۵
4۔عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث سے جواز معلوم ہوتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب