سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(346) صفیں درست کرنے کے لیے امام کے فرائض

  • 24356
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 527

سوال

(346) صفیں درست کرنے کے لیے امام کے فرائض

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صفیں درست کرنے کے لیے امام کے کیا فرائض ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام کے فرائض میں سے ہے کہ نمازیوں کے صف بندی سیکھنے تک خود صفیں درست کرے۔ حضرت نعمان بن بشیر  رضی اللہ عنہ   کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم   ہماری صفیں برابر کیاکرتے تھے حتی کہ ایسا معلوم ہوتا کہ آپ ان سے تِیر کی لکڑی برابر فرمارہے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہا تا وقتیکہ آپ نے سمجھا کہ ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم    سے سیکھ چکے ہیں۔ پھر ایک روز آپ نکلے اور تکبیر کہنے والے تھے کہ ایک آدمی کا سینہ صف سے نکلا ہوا دیکھا تو آپ نے فرمایا:

’’اے اللہ کے بندو! تم اپنی صفوں کو ضرور سیدھا کر لیا کرو۔ ورنہ اللہ تم میں باہمی مخالفت ڈال دے گا۔‘‘ صحیح مسلم،بَابُ تَسْوِیَۃِ الصُّفُوفِ، وَإِقَامَتِہَا…الخ،رقم:۴۳۶

صفوں کی درستی کے لیے امام کو جماعت کی طرف چہرہ کرنا چاہیے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ   بیان کرتے ہیں، کہ ایک بار نماز کی اقامت ہو گئی تھی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم   نے چہرہ ہماری طرف کر کے فرمایا:

’’تم لوگ اپنی صفوں کو درست کرو اور مل کر کھڑے ہو جائو۔ میں تمہیں اپنی پیٹھ پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں‘صحیح البخاری،بَابُ تَسْوِیَۃِ الصُّفُوفِ عِنْدَ الإِقَامَۃِ وَبَعْدَہَا،رقم:۷۱۸

امام اگر چاہے توصفوں کی درستی کے لیے کسی کو مقرر بھی کر سکتا ہے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ   لوگوں کو صفیں برابر کرنے کا حکم دیتے تھے اور جب لوگ لوٹ کر خبر دیتے کہ صفیں برابر ہو گئیں ہیں اس وقت تکبیر کہتے۔ موطأ امام مالک،بَابُ مَا جَاء َ فِی تَسْوِیَۃِ الصُّفُوفِ،رقم:۴۴

راوی بیان کرتا ہے کہ میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ   کے ساتھ تھا، کہ نماز کے لیے تکبیرہوئی اور میں ان سے اپنے لیے وظیفہ مقرر کرنے کے متعلق بات کرتا رہا ، وہ اپنے جوتوں سے کنکریاں برابر کرتے رہے یہاں تک کہ مقرر کردہ لوگوں نے آکر صفوں کے برابر ہونے کی خبر دی۔تب انہوں نے مجھے کہا: صف میں صحیح طور پر کھڑا ہو جا۔ پھر انہوں نے تکبیر تحریمہ کہی۔ موطأ امام مالک،بَابُ مَا جَاء َ فِی تَسْوِیَۃِ الصُّفُوفِ،رقم:۴۵

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:319

محدث فتویٰ

تبصرے