السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی امام کے پیچھے نماز فرض ادا کرتا ہے جب امام رکوع میں یا سجدے میں جاتا ہے یا سجدہ سے سَر اٹھاتا ہے تومقتدی کافی دیر بعد سجدہ سے سَر اٹھاتا ہے۔ امام سجدہ میں پانچ بار یا سات بار تسبیح پڑھتا ہے تو ایک مقتدی ہے وہ اس سے بھی زیادہ دیر لگاتا ہے کہ امام دوسرے سجدے جا چکا ہوتا ہے اور وہ پہلے ہی سجدے میں پڑا ہے کیا ایسے آدمی کو جماعت کا ثواب ملے گا یا نہیں؟ جس نے امام کی اقتداء نہیں کی۔ باقی حدیث پاک کے حوالہ سے سجدہ کی تسبیح کی تعداد بتائیں کتنی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلا ریب مقتدی کے جملہ افعال امام کے بعد ہونے چاہئیں۔ لیکن امام کی اقتداء سے غافل رہنا نماز کے وجود کو خطرہ میں ڈالنا ہے۔ جو کسی طور درست نہیں۔ لہٰذا اس سے اجتناب ضروری ہے۔ تسبیحات کے لیے کوئی عدد مقرر نہیں۔ حسبِ آسانی پڑھی جا سکتی ہیں۔ علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ وَلَا دَلِیلَ عَلٰی تَقیِیدِ الکَمَالِ بِعَدَدٍ مَّعلُومٍ، بَل یَنبَغِی الاِستِکثَارُ مِنَ التَّسبِیحِ عَلٰی مِقدَارِ تَطوِیلِ الصَّلٰوةِ مِن غَیرِ تَقِیِیدٍ بِعَدَدٍ ‘نیل الأوطار:۲۵۶/۲
یعنی تسبیحات مقرر کرنے کی کوئی دلیل نہیں۔ بلکہ نماز کی طوالت کے اعتبار سے اضافہ ہونا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب