سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(334) نماز میں’’ سَدَل‘‘ کرنا

  • 24344
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 673

سوال

(334) نماز میں’’ سَدَل‘‘ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز میں’’ سَدَل‘‘ سے منع کیا گیا ہے ۔ا گر سردی کی وجہ سے سَر کے اُوپر سے چادر ایسے لٹکائی جائے کہ کندھے ، بازو، سَر اور گردن چھپ جائے تو کیا یہ صورت بھی منع ہو گی؟ اگر کوئی شخص سرکے اوپر باندھے ہوئے رومال کو کھول کر سَر پر سے ہی دونوں کانوں کے اُوپر سے لٹکا دے کہ نظر قابو میں رہے اور نماز سکون سے پڑھی جائے تو یہ فعل کیسا ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنن ابی داؤد  میں حسن درجہ کی حدیث میں سَدَل سے ممانعت وارد ہے۔ (سنن أبی داؤد،بَابُ مَا جَاء َ فِی السَّدلِ فِی الصَّلَاۃِ،رقم:۶۴۳، سنن الترمذی، بَابُ قِیَامِ النَّبِیِّ ﷺ بِاللَّیلِ فِی رَمَضَانَ وَغَیرِہِ، رقم:۳۷۸)ائمۂ لغت اور شارحین حدیث سے اس لفظ کی جو تشریحات کی ہیں ان کو جمع کرنے سے معلوم ہوتا ہے، کہ لفظ سَدَل اُن تمام صورتوں کوشامل ہے جن میں کپڑا کھلا نمازی کے آگے سے لٹکتا ہو۔ سوال میں مذکورہ صورتوں کو اسی معیار پر پرکھنا چاہیے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! (مرعاۃ المفاتیح: ۵۰۳/۱)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:312

محدث فتویٰ

تبصرے