سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(324) نماز میں سلام کا جواب دینا

  • 24334
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 605

سوال

(324) نماز میں سلام کا جواب دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جماعت کھڑی ہے۔ پیچھے آنے والا’’السَّلَامُ عَلَیکُم‘‘ پکارتا ہے۔ سوائے نمازیوں کے کوئی جواب دینے والا موجود نہیں ہے کیا اس طرح ’’السلام علیکم‘‘ کہنا درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حالت نماز میں اگر کسی نمازی کو سلام کہا جائے، تو اس کا جواب اشارہ سے دینا چاہیے۔ اس بارے میں متعدد احادیث وارد ہیں۔ امام نسائی رحمہ اللہ  نے اس پر مستقل تبویب قائم کی ہے:

’ بَابُ رَدِّ السَّلَامِ بِالإِشَارَة فِی الصَّلَاةِ۔‘

 پھر اس کے تحت حضرت عمار بن یاسر سے مروی روایت بیان کی ہے۔

’ أنَّهٗ سَلَّمَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰهِ ﷺ فِی الصَّلوٰةِ وَهُوَیُصَلِّی فَرَدَّ عَلَیهِ ‘ سنن النسائی،بَابُ رَدِّ السَّلَامِ بِالْإِشَارَةِ فِی الصَّلَاةِ،رقم:۱۱۸۸

’’حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ   نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم    کو حالتِ نماز میںسلام کہا، تو آپ نے جواب دیا۔‘‘

دوسری روایت ابن عمر رضی اللہ عنہما  سے مروی ہے۔ انھوں نے بلال رضی اللہ عنہ   سے دریافت کیا:

’ کَیفَ کَانَ النَّبِیُّ ﷺ یَرُدُّ عَلَیهِم حِینَ کَانُوا یُسَلِّمُونَ عَلَیهِ، وَهُوَ فِی الصَّلٰوةِ، قَالَ: کَانَ یُشِیرُ بِیَدِهٖ ‘سنن الترمذی،بَابُ مَا جَاء َ فِی الإِشَارَةِ فِی الصَّلاَةِ،رقم:۳۶۸

’’جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم   آپ کو سلام کہتے اور آپ نماز میں ہوتے، توآپ کیسے جواب دیتے تھے؟ کہا: اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔‘‘

زیرِ حدیث صاحب ’’المرعاۃ‘‘ فرماتے ہیں:

’ فِیهِ دَلِیلٌ عَلٰی جَوَازِ رَدِّ السَّلَامِ فِی الصَّلٰوةِ بِالاِشَارَةِ وَهُوَ مَذهَبُ الجَمهُورِ ‘ (۱۱/۲)

 یعنی ’’اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے، کہ اشارہ سے سلام کا جواب دینا جائز ہے۔ جمہور اہلِ علم کا یہی مسلک ہے۔‘‘

تیسری روایت میں حضرت صہیب رضی اللہ عنہ   کابیان ہے، کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم    نماز پڑھ رہے تھے۔ میرا آپ کے پاس سے گزر ہوا۔

’ فَسَلَّمتُ عَلَیهِ، فَرَدَّ عَلَیَّ اِشَارةً وَ قَالَ: لَا اَعلَمُ إِلَّا اِشَارَةً بِاِصبَعِهٖ ۔‘ الترمذی والنسائی والبیهقی (سنن الترمذی،بَابُ مَا جَاء َ فِی الإِشَارَةِ فِی الصَّلاَةِ،رقم:۳۶۷، و حسنه سنن أبی داؤد،بَابُ رَدِّ السَّلَامِ فِی الصَّلَاةِ، رقم:۹۲۵

 یعنی ’’میں نے سلام کہا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم    نے اشارہ سے جواب دیا۔ کہا جہاں تک مجھے معلوم ہے ایک انگلی سے شارہ کیا۔‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:307

محدث فتویٰ

تبصرے