السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
’’سُترہ‘‘ کا مسئلہ مسجد کے اندر کیا ہے؟ عام طور ہم پر لوگ فرض کی ادائیگی کے بعد سنت، نوافل وغیرہ ویسے ہی پڑھ لیتے تھے۔ البتہ اس بات کا سختی سے خیال کیا جاتا تھاکہ نمازی کے آگے سے قطعاً نہ گزرا جائے کہ سخت گناہ ہے اب ہمارے ایک دوست کہتے ہیں کہ سنت ،نوافل یا کوئی بھی انفرادی نماز کی ادائیگی کے وقت آگے ’’سُترۃ‘‘ہونا چاہیے یا پھر بالکل دیوار کے قریب ہو کر انفرادی نماز ادا کرنا چاہیے۔اس مسئلہ کی وضاحت فرمادیں کیونکہ ہمارے دوست کا خیال ہے کہ سُترہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلا تفریق مسجد یا غیر مسجد نمازی کے آگے سُترہ ہونا چاہیے ۔عمومی احادیث کا تقاضا یہی ہے۔
متعدد روایات سے یہ بات ثابت ہے، کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم انفرادی نماز میں ستونوں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے۔ بلکہ بذاتِ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا عمل بھی ایسے ہی تھا۔امام بخاری رحمہ اللہ نے باب بھی قائم کیا ہے: بَابُ الصَّلٰوۃِ اِلَی الاُسطُوَانَۃِ۔ فعل ھذا مسجد کے اندر سُترہ کے عمل کا مؤید ہے۔ پھر اہلِ علم کا اس بارے میں بھی اختلاف ہے، کہ مسجد الحرام میں سُترہ ہے یا نہیں؟ اگر مسجد کے اندر سُترہ کا تصور نہ ہوتا تو اختلاف کی چنداں ضرورت ہی نہ تھی ۔ اگرچہ راجح مسلک یہ ہے کہ مسجد الحرام میں بھی سُترہ ہونا چاہیے۔ ویسے سُترہ کے بغیر نماز ہو جاتی ہے، لیکن مع الکراہت۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب