سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(255) سحری کی اذان مستقل دینا جائز ہے؟

  • 24265
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 577

سوال

(255) سحری کی اذان مستقل دینا جائز ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل سحری کی اذان اہلِ حدیث کی مسجدوں میں ہمیشہ دینے کا جو رواج ہو گیا ہے۔ کیا یہ جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فجر کی پہلی اذان ہمیشہ دینی جائز ہے۔ اس لیے کہ حدیث میں بلالی اذان کی عِلّت ’لِیُوقِظَ نَائِمُکُم وَ یُرجِعَ قَائِمُکُم‘السنن الکبریٰ للبیهقی،بَابُ مَن طَلَعَ الفَجرُ وَفِی فِیهِ شَیئٌ …الخ، رقم:۸۰۲۱ (یعنی سوئے کو جگائے اور تہجد پڑھنے والا فارغ ہوجائے) بیان ہوئی ہے، جس کا تعلق پورے سال سے ہے۔ البتہ یہ سحری کے وقت میں ہے۔ سحری کے لیے نہیں۔ مقاصد کی نشاندہی پہلے ہوچکی ہے۔

دونوں اذانوں کا درمیانی وقفہ بھی تھوڑا ہونا چاہیے، پہلی فجرِ کاذب میں۔دوسری فجرِ صادق میں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:235

محدث فتویٰ

تبصرے