سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(253) کیا تہجد کی اذان کا تعلق خاص رمضان سے ہے؟

  • 24263
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 675

سوال

(253) کیا تہجد کی اذان کا تعلق خاص رمضان سے ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اَلصَّلٰوةُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ کس اذان میں کہنا چاہیے؟ نیز کیا تہجد کی اذان کا تعلق خاص رمضان سے ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 جہاں صبح کی دو اذانوں کا اہتمام ہو۔ وہاں پہلی اذان میں اَلصَّلٰوةُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ کہا جائے، اور ایک کی صورت میں ظاہر ہے کہ موجود اذان میں کہا جائے گا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:

’ کَانَ فِی الأَذَانِ الأََوَّلِ مِنَ الصُّبحِ ، الصَّلَاةُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ۔‘ السنن الکبریٰ للبیهقی،بَابُ التَّثْوِیبِ فِی أَذَانِ الصُّبْحِ، رقم:۱۹۸۶،شرح مشکل الآثار،رقم:۶۰۸۲

حضرت ابو محذورۃ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے :

’ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ عَلَّمَهٗ فِی الاٰذَانِ مِنَ الصُّبحِ، الصَّلَاةُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ ‘شرح المعانی الآثار للطحاوی،بَابُ قَولِ المُؤَذِّنِ فِی أَذَانِ الصُّبحِ الصَّلَاةُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ …الخ، رقم:۸۴۰، السنن الکبریٰ للبیهقی،بَابُ التَّثْوِیبِ فِی أَذَانِ الصُّبْحِ، رقم:۱۹۷۹

ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ’اَلصَّلٰوةُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ ‘‘  صبح کی پہلی اذان میں کہا جائے گا۔

صبح کی پہلی اذان کا تعلق صرف رمضان سے نہیں، کیونکہ صحابۂ کرام   رضی اللہ عنہم  رمضان کے علاوہ بھی کثرت سے نفلی روزے رکھا کرتے تھے۔ اذانِ بلالی میں ’ فَکُلُوا وَاشرَبُوا‘ کے الفاظ محض یہ اشتباہ(شبہ) دور کرنے کے لیے ہیں، کہ بلالی اذان سے کھانا پینا حرام نہیں ہوتا۔ ملاحظہ ہو!مرعاۃ المفاتیح (۴۴۴/۱)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:232

محدث فتویٰ

تبصرے