سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(202) تصویر والے اخبار کا مسجد میں لانا

  • 24212
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1248

سوال

(202) تصویر والے اخبار کا مسجد میں لانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل بعض لوگ اخبارات کا (جن میں مرد وزن کی تصاویر ہوتی ہیں) مساجد میں مطالعہ کرتے ہیں۔ جب انھیں کہا جائے کہ تصاویر ہیں اور مسجد میں تصویر منع ہے، تو وہ نوٹ وغیرہ کا حوالہ دیتے ہیں، کہ کرنسی نوٹوں پر بھی تو تصاویر ہوتی ہیں۔ کیا مساجد میں ان اخبارات کا مطالعہ گناہ کے زمرے میں آتا ہے؟ مطالعے کے شوقین یہ بھی دلیل دیتے ہیں کہ حدیث میں ساری زمین کو مسجد قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے مسجد میں اخبارات پڑھنا ٹھیک ہے، کیا یہ دلیل صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسجد میں تصویروں والا اخبار پڑھنے سے احتراز کرنا چاہیے۔ نوٹوں پر تصاویر کا معاملہ مجبوری کے ضمن میں آتا ہے، جس میں مواخذہ نہیں۔ قاعدہ ہے کہ : ’’اَلضُّرُورَاتُ تُبِیحُ المَحظُورَاتِ ‘‘

سن آٹھ ہجری میں فتح مکہ کے وقت کعبہ کو بتوں سے صاف کیا گیا، لیکن سن سات ہجری میں آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے صحابہ  رضی اللہ عنہم  کی معیت میں عمرہ اس حالت میں کیا کہ وہ مورتیاں اس میں موجود تھیں۔ 

اس سے معلوم ہوا کہ جہاں مجبوری ہو اور بس کی بات نہ ہو وہاں یہ ممانعت نہیں۔یہی معاملہ کرنسی نوٹوں کا ہے۔ پھر ساری زمین کا مسجد ہونا صرف نماز پڑھنے کے جواز کے اعتبار سے ہے۔حکماً مسجد نہیں؛ کیونکہ بالفعل مسجدوں کے اور عام زمین کے احکام مختلف ہیں۔ مسجدوں کو زمین پر قیاس کرنا قیاس مع الفارق (یعنی اصولاً غلط) ہے، جس کی کوئی حیثیت نہیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب المساجد:صفحہ:194

محدث فتویٰ

تبصرے