سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(192) نیچے دکانیں اوپر مسجد اور دکانوں کا مصرف

  • 24202
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 507

سوال

(192) نیچے دکانیں اوپر مسجد اور دکانوں کا مصرف

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری مسجد جو کہ عرصۂ درا ز سے ایک صاحب نے اپنے نام سے جگہ خرید کر بنوائی تھی۔ ابھی تک وہ اس جگہ اس کے نام سے رجسٹرڈ ہے اور اب مسجد نہایت خستہ ہونے کی وجہ سے منہدم کرکے دوبارہ تعمیر کر رہے ہیں لیکن جماعت کی رائے ہے اور مالکان بھی رضا مند ہیں کہ نیچے دکانیں بنادی جائیں اور ان کے اوپر مسجد تعمیر کی جائے جب کہ یہ دکانیں مسجد کے مصارف میں ہی استعمال ہوں گی کیا یہ قرآن و حدیث کی رُو سے درست ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جواباً عرض ہے۔ مسجد کی نئی مشروع میں ترمیم کا کوئی حرج نہیں۔ نیچے دکانیں برائے مصارف مسجد اور بالائی منزل میں مسجد منتقل کی جا سکتی ہے۔’کَشفُ الصّناع عن متن الاقناع‘ میں ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ  نے تبدیل وقف پر اس بات سے استدلال کیا ہے، کہ عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ  نے جامع مسجد کھجوروں کے تاجروں سے بدل دی۔ یعنی بدل کر کوفہ میں دوسری جگہ لے گئے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ راستہ تنگ ہو گیا تو انھوں نے مسجد کا کچھ حصہ راستہ میں ڈال دیا۔ ملاحظہ ہو! فتاویٰ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ۔

اسی طرح رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بھی بیت اﷲ کے خزانہ کو فی سبیل اﷲ تقسیم کرنے کا ارادہ فرمایا تھا۔ پھر بعض وجوہات کی بناء پر اس میں تصرف کو ترک کردیا گیا بحوالہ ’مُنتَقَی الاَخبَار بَابُ مَا یَضَعُ بِفَاضِلِ مَالِ الکَعبَۃَ ‘ موجودہ صورت کا تصرف تو اس سے کم تر ہے۔ لہٰذا یہ بطریقِ اولیٰ جائز ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب المساجد:صفحہ:190

محدث فتویٰ

تبصرے