سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(178) غسل کے بعد بدن کو تولئے سے پونچھنا

  • 24188
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 939

سوال

(178) غسل کے بعد بدن کو تولئے سے پونچھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غسل کے بعد بدن کو کپڑے تولئے سے نہ پونچھنا اور وضو کے بعد اعضاء کو تولئے وغیرہ سے خشک کر لینا کوئی شرعی مسئلہ ہے تو واضح کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غسل اور وضو ء کے بعد اعضاء کو خشک کیا جاسکتا ہے۔ منع نہیں، کیونکہ اصل اباحت ہے اور حضرت میمونہ کی جس روایت میں ہے کہ آپﷺ کے غسل کے بعد وہ تولیہ لے کر حاضر ہوئی تو آپ ﷺ نے واپس کردیا، یہ واقعہ خاص ہے۔ قاعدہ مشہور ہے: وقائع الاعیان لا یحتج بھا علی العموم خاص واقعات سے عموم پر استدلال کرنا درست نہیں یہاں احتمال ہے، ممکن ہے اس تولیہ میں عدمِ جواز کا کوئی سبب ہو یا آپ جلدی میں ہوں یا وہ پاک صاف نہ ہو یا اس بات سے ڈرے ہوں کہ تولیہ پانی سے خود ہی تر نہ ہوجائے جو غیر مناسب ہے وغیرہ۔

بلکہ غسل کے موقعہ پر حضرت میمونہ کا تولیہ پیش کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ پہلے آپﷺ اپنے اعضاء کو خشک کرتے تھے ،ورنہ وہ پیش نہ کرتیں۔نیز سنن ابن ماجہ میں بسند ِحسن حضرت سلمان سے مروی ہے۔ رسول اللہﷺ نے وضوء کیا اورصفا کا جبہ جو آپ نے پہنا ہوا تھا ،اس سے اپنے چہرے کو صاف کیا۔( سنن ابن ماجہ،بَابُ الْمِنْدِیلِ بَعْدَ الْوُضُوء ِ، وَبَعْدَ الْغُسْلِ ،رقم:۴۶۸)مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو عون المعبود:101/1۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

كتاب الطہارۃ:صفحہ:179

محدث فتویٰ

تبصرے