سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(177) جنابت کی حالت قرآن کریم کو چھونا یا تلاوت کرنا

  • 24187
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1113

سوال

(177) جنابت کی حالت قرآن کریم کو چھونا یا تلاوت کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جنابت کی حالت میں یا بغیر وضوکے ’’قرآن کریم‘‘ کو چھونا یا تلاوت کرناجائز ہے؟امام بخاری رحمہ اللہ   نے جو جواز نکالا ہے وہ درست ہے کہ نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بحالتِ جنابت ’’قرآن مجید‘‘ کی تلاوت ناجائز ہے۔ اس بارے میں وارد روایات موضوع  میں نص ہیں۔ جب کہ امام بخاری رحمہ اللہ  کا استدلال عمومی نصوص سے ہے۔ نص بہر صورت عموم پر مقدم ہے۔ ممانعت کی روایات اگرچہ متکلم فیہ(یعنی ان میں اعتراض کیا گیا ہے) لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ   نے تحسین کا حکم لگایا ہے۔

اور صاحب ِ ’’تحفۃ الاحوذی‘‘ فرماتے ہیں:روایات میں اگرچہ کلام(اعتراض) ہے لیکن ان کو جمع کرنے سے قوت حاصل ہو جاتی ہے۔ اس بناء پر جمہور اہل علم منع ہونے کے قائل ہیں۔ جبکہ بلا وضوقرآن مجید کی تلاوت جائز ہے، کوئی حرج نہیں۔ جب کہ چھونا بغیر وضوکے ناجائز ہے۔ حدیث میں ہے:

’ لَا یَمَسُّ القُراٰنَ إِلَّا طَاهِرٌ۔‘ موطأ امام مالك،الْأَمْرُ بِالوُضُوء ِ لِمَنْ مَسَّ الْقُرْآنَ ،رقم:۲۱۹، سنن الدارقطنی،بَابٌ فِی نَهْیِ الْمُحْدِثِ عَنْ مَسِّ الْقُرْآنِ،رقم:۴۳۷

یعنی ’’کوئی بلا طہارت قرآن کو مت ہاتھ لگائے۔‘‘

(طاہر(پاک) کے مفہوم میں علماء کا اختلاف ہے، جو علماء بغیر وضوبھی مسِّ قرآن (قرآن کو ہاتھ لگانا)کے قائل ہیں۔ ان کے نزدیک طاہر سے مراد مسلمان یا حدثِ اکبر (جنابت) سے پاکی مراد ہے۔ اس لیے یہ علماء اس بات کے قائل ہیں کہ جس طرح بلا وضوتلاوت ِ قرآن کریم جائز ہے۔ اسی طرح مسِّ قرآن بھی جائز ہے۔ البتہ افضل بات یہی ہے کہ باوضوتلاوت اور مَسِّ قرآن کیا جائے۔(صلاح الدین یوسف)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

كتاب الطہارۃ:صفحہ:179

محدث فتویٰ

تبصرے