السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مباشرت کے بعد عورت نے ابھی غسل نہیں کیا اور حیض جاری ہوگیا۔ اب کیا اسے جنابت کا غسل فورا کرنا چاہئے یا حیض ختم ہونے کے بعد... یا دونوں کے لئے ایک ہی غسل کافی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
غسل جنابت ہی غسل جمعہ کے لئے کافی ہے بشرطیکہ اس کی حدود کے اندر،یعنی طلوعِ فجر کے بعد ہو کیونکہ غسل سے مقصود بدن کی نظافت اور بد بو کا ازالہ ہے، سو وہ حاصل ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں یو ں باب قائم کیا :باب فضل الغسل یوم الجمعۃ اور امام شوکانی رحمہ اللہ الدراری (۷۴/1) اور نیل الاوطار (۲۷۴/1) میں جمعہ کے لیے وجوبِ غسل کے قائل ہیں لیکن السیل (۱۲۲/1) میں انہوں نے وجوب سے رجوع کر کے کہا ہے کہ ’’یہ صرف مستحب ہے۔‘‘ جب کہ غسل جنابت بلا اختلاف واجب ہے، لہٰذا غیر واجب کے واجب کے ضمن میں داخل ہونے میں کوئی اشکال نہیں۔
اس حالت میں عورت کے لیے ضروری ہے کہ فوری غسل جنابت کرے اور حیض کا غسل اس وقت کرے گی جب حیض سے فارغ ہو گی، دونوں غسلوں کے احکام شریعت میں بسط وتفصیل سے موجود ہیں ان کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب