سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(128) میک اَپ میں دلہن کا وضوء کی بجائے تیمم کرنا

  • 24138
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 923

سوال

(128) میک اَپ میں دلہن کا وضوء کی بجائے تیمم کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل دلہن کے میک اپ پر بہت روپیہ خرچ کیا جاتا ہے۔ شادی کے دوران اگر نماز کا وقت ہوجائے تو وضوکرنے کی صورت میںدلہن کا سارا میک اپ خراب ہوجاتا ہے۔ بار بار میک اپ کرنا تو ویسے بھی ممکن نہیں۔ نتیجتاً دلہن نماز ادا نہیں کرتی ان حالات میں فقہ مالکیہ میںدلہن کے لیے رعایت ہے کہ وہ تیمم کر کے نماز ادا کرے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے قرآن و حدیث کی روشنی میںجواب سے مستفید فرمائیں۔ شکریہ


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سورۃ المائدۃ آیت نمبر ۶میں اللہ رب العزت نے ہر مومن مرد اور عورت کو حکم دیا ہے کہ بوقت ِ نماز وضو کریں۔ مرض اور پانی نہ ملنے کی صورت میں تیمم کی رخصت دی ہے۔ جب کہ یہاں صورت حال یہ ہے کہ پانی موجود ہے محض میک اپ کو محفوظ رکھنے کے لیے تیمم کرنے کا سوچا جا رہا ہے، جو کسی اعتبار سے درست نہیں۔ بعض فقہاء کی طرف منسوب مسئلہ اس بارے میں مرجوح (قابلِ حجت نہیں)ہے۔اس پر عمل کی گنجائش نہیں۔

نبی ﷺنے تنگ جبے سے اپنے بازئووںکو نکال کر وضوکے لیے دھویا تھا۔سنن النسائی،بَابُ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فِی السَّفَرِ،رقم:۱۲۵

اس سے معلوم ہوا کہ تنگی کے باوجود شرعی احکام کی پابندی ضروری ہے۔ اسی طرح دلہن کا میک اپ اگرچہ خراب ہو جائے۔ پھر بھی وضوکرنا ضروری ہے۔

 یاد رہے کہ میک اپ بذاتِ خود اسراف (فضول خرچی)ہے، جو شریعت کی نگاہ میں ایک مذموم امر ہے۔ جس سے بہرصورت بچنا چاہیے۔ قرآن مجید میں ہے:

﴿إِنَّ المُبَذِّرينَ كانوا إِخو‌ٰنَ الشَّيـٰطينِ وَكانَ الشَّيطـٰنُ لِرَبِّهِ كَفورًا ﴿٢٧﴾... سورةالإسراء

’’فضول خرچی کرنے والے تو شیطان کے بھائی اور شیطان اپنے پروردگار (کی نعمتوں) کا کفر ان(ناشکری) کرنے والا ہے۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

كتاب الطہارۃ:صفحہ:150

محدث فتویٰ

تبصرے